قومی خبریں

پھانسی کی سزا کو ختم کرنے پر غور و خوض: حکومت

مرکزی وزیر مملکت برائے داخلی امور جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں پھانسی کی سزا ختم کرنے پر کئی سطح پر غور و خوض چل رہا ہے اور مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: مرکزی وزیر مملکت برائے داخلی امور جی کشن ریڈی نے آج راجیہ سبھا میں کہا کہ ملک میں پھانسی کی سزا ختم کرنے پر کئی سطح پر غور و خوض چل رہا ہے لیکن حالیہ ماحول میں اسے ختم کرنا صحیح نہیں ہوگا اور مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔

Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM IST

کانگریس کے پردیپ ٹمٹا کے ذریعہ پھانسی کی سزا ختم کرنے سے متعلق نجی بل ’موت کی سزا کی ختم کرنے والا بل 2016‘ پر ہوئی بحث میں مداخلت کرتے ہوئے ریڈی نے کہا کہ لا کمیشن نے سال 2015 میں اپنی رپورٹ میں کچھ معاملوں کو چھوڑکر دیگر معاملوں میں پھانسی کی سزا ختم کئے جانے کی سفارش کی ہے۔ یہ معاملہ جامع فہرست میں ہونے کی وجہ سے اس پر ریاستوں کی رائے لینا بھی ضروری ہے۔ اس لئے ریاستوں کو اکتوبر 2015 میں خط بھیجا گیا تھا، جس پر اب تک 14 ریاستوں اور پانچ مرکز کے زیر انتظام ریاستوں کا جواب ملا ہے جس میں 90 فیصد نے پھانسی کی سزا جاری رکھنے کی وکالت کی ہے۔ باقی ریاستوں سے اب تک رپورٹ نہیں ملی ہے اور سبھی ریاستوں کی رائے ملنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM IST

انہوں نے کہا کہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ ایسا سماج بنے جہاں نہ تو جرم ہو اور نہی ہی کسی کو سزا ہو لیکن حال میں جو ماحول ہے اس میں پھانسی کی سزا ختم کرنا ممکن نہیں ہے لیکن مناسب وقت پر اس سلسلے میں فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔ابھی گزشتہ دنوں ہی بچوں کے خلاف جرائم سے منسلک پوسکو ایکٹ کو مزید سخت بنایا گیا ہے اور سبھی اراکین نے اس کی حمایت بھی کی تھی۔

Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM IST

ریڈی نے کہا کہ ملک کے قانون میں پھانسی کی سزا کے خلاف صدر جمہوریہ تک اپیل کرنے کی سہولت ہے اورپوری کوشش کی جاتی ہے کہ کسی بھی بے قصور کو سزا نہ ملے۔صرف خطرناک جرائم میں ہی پھانسی کی سزا دی جاتی ہے اور اس کےلئے سپریم کورٹ نے بھی نظام بنایا ہوا ہے اور اسی کے مطابق پھانسی کے معاملوں پر غور کیاجاتا ہے۔انہوں نے مسٹر ٹمٹا سے اس نجی بل کوواپس لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس کی مخالفت میں نہیں ہے مگر ابھی جو ماحول ہے اس میں یہ ممکن نہیں ہے۔

Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 26 Jul 2019, 10:10 PM IST