قومی خبریں

کانگریس نے مودی حکومت کے ذریعہ آئی ٹی قوانین میں ترمیم کو ’اظہارِ رائے کی آزادی پر چوری چھپے حملہ‘ قرار دیا

کانگریس نے مودی حکومت کے ذریعہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اصولوں کے مسودے میں کی گئی نئی ترمیم کی مخالفت کی ہے، کانگریس نے اسے اظہارِ رائے کی آزادی پر چوری چھپے حملہ قرار دیا ہے۔

پون کھیڑا، تصویر یو این آئی
پون کھیڑا، تصویر یو این آئی 

مودی حکومت کے ذریعہ تیار کردہ آئی ٹی قوانین کے نئے مسودہ کی کانگریس نے شدید مخالفت کی ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’سچ سے کیسے اس حکومت کو بچایا جائے، ملک کے سامنے سچ کو کیسے چھپایا جائے‘، اس مقصد میں کامیابی کے لیے مودی حکومت نئے آئی ٹی قوانین لے کر آئی ہے۔ کانگریس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی قوانین کے مسودے میں نئی ترمیم کو ’اظہارِ رائے کی آزادی پر چوری چھپے حملہ‘ قرار دیا ہے اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس میں سوشل میڈیا کمپنیوں کو ان مضامین کو ہٹانے کے لیے کہا گیا ہے جنھیں پی آئی بی کے ذریعہ ’فرضی‘ مانا گیا ہے۔ اپوزیشن پارٹی نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں قوانین پر بحث کی جائے گی۔

Published: undefined

کانگریس نے کہا ہے کہ آئی ٹی (ماڈریٹر گائیڈلائنس اینڈ ڈیجیٹل میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ) ایکٹ 2021 میں ترمیم کے مسودے کے لیے مشاورت کی مدت کو 25 جنوری 2023 تک بڑھاتے ہوئے مودی حکومت نے چالاکی سے ایک سہولت کو جوڑا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی نیوز رپورٹ جسے پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) کے ’فیکٹ چیکنگ یونٹ‘ کے ذریعہ جھوٹا، بے بنیاد یا نقلی مانا جائے گا، اسے حکومت کے ذریعہ سوشل میڈیا/آن لائن ویب سائٹس/او ٹی ٹی پلیٹ فارمس سے ہٹایا جا سکتا ہے۔ اس پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’مطلب- میرا قاتل ہی میرا منصف ہے۔ کیا میرے حق میں فیصلہ دے گا۔‘‘

Published: undefined

مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کانگریس میڈیا سیل کے چیف پون کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت کے لیے آئی ٹی قانون کا مطلب ’امیج ٹیلرنگ‘ (شبیہ بنانے) کا اصول ہے۔ پون کھیڑا نے سوال کیا کہ اگر مودی حکومت آن لائن خبروں کے حقائق کی جانچ کرتی ہے تو مرکزی حکومت کے حقائق کی جانچ کون کرے گا؟ انھوں نے الزام عائد کیا کہ انٹرنیٹ کا گلا گھونٹنا اور پی آئی بی کے ذریعہ سے آن لائن مواد کو سنسر کرنا مودی حکومت کے ’حقائق جانچنے‘ کی تشریح ہے۔

Published: undefined

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے میڈیا سے کہا کہ اقتدار کے تکبر میں چور مودی حکومت اب سوشل میڈیا پر لگام لگانے کے لیے تاناشاہی رویہ اختیار کر رہی ہے۔ مودی حکومت نے آن لائن مواد ریگولیٹری میں ’جج، جوری اور جلاد‘ کے کردار میں خود کو رکھا ہے۔ یہ ایک حیرت انگیز قدم ہے جس میں آرویلین ’بگ برادر سنڈروم‘ کی بو آتی ہے۔ پون کھیڑا نے مزید کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (ماڈریٹر گائیڈلائنس اینڈ ڈیجیٹل میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ) ایکٹ، 2021 کے ترمیم شدہ ایڈیشن کے ایکٹ 3(1)(B)(5) میں کہا گیا ہے کہ وزارت برائے اطلاعات و نشریات کے پریس انفارمیشن بیورو کو اگر کوئی بھی آن لائن مواد غلط لگے گا تو اسے ہٹانے کا اختیار ہوگا۔ اس کا سیدھا مطلب ہے کہ پی آئی بی کی فیکٹ چیکنگ یونٹ ایسے مواد کو ہٹانے میں جج بن گئی ہے جو شاید مودی حکومت کی شبیہ کے موافق نہیں ہے۔

Published: undefined

ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے بھی اصولوں میں اس تبدیلی کے بارے میں گہری فکر کا اظہار کیا ہے۔ مرکزی حکومت کے کسی بھی کاروبار کے سلسلے میں ان الفاظ پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے حکومت کی جائز تنقید پر پابندی لگے گی اور حکومت کو پریس کے تئیں جوابدہ ٹھہرانے کی صلاحیت پر منفی اثر پڑے گا۔ پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے لیے پریس پر بلڈوزر چلانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ’گودی میڈیا‘ لفظ اب بیشتر ہندوستانیوں کے ذہن میں گھر بنا چکا ہے اور اب یہ حکومت اسے ’گودی سوشل میڈیا‘ بنانا چاہتی ہے۔

Published: undefined

پون کھیڑا نے کہا کہ آزادی پر جو سنسرشپ لادی جا رہی ہے، اس کی ہم مخالفت کرتے ہیں۔ ہم اظہارِ رائے کی آزادی پر اس چوری چھپے حملے اور گھناؤنے کنٹرول کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مسودہ آئی ٹی ایکٹ میں نئی ترمیم کو فوراً واپس لیا جائے اور پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں ان قوانین پر تفصیلی بحث کی جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined