قومی خبریں

میوات میں مودی حکومت پر شبنم ہاشمی کا حملہ، کہا ’آزادی جیسی ہماری عظیم نعمت چھیننا چاہتی ہے‘

آج ملک کا ایک بڑا طبقہ نفرت کی سیاست کا وقتی طور پر بھینٹ چڑھتا نظر آ رہا ہے، لیکن اسی نفرت کے خلاف ہندوستان کے مختلف طول وعرض میں لوگ بلا تفریق مذہب وملت لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز 

ریاست ہریانہ کے خطہ میوات کے بڑکلی چوک و راجستھان میوات کے امروکا چوک پر شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف غیر معینہ مدت دھرنا اپنی شدت کے ساتھ جاری ہے۔ ایک طرف جہاں ہریانہ کے بڑکلی چوک کا دھرنا 25ویں روز میں داخل ہو چکا ہے، وہیں امروکا چوک میوات راجستھان کا دھرنا 20ویں روز میں داخل ہو گیا۔ اس میں روز بروز مردوں کے علاوہ خواتین کی شرکت بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

قابل ذکر امر یہ ہے کہ بڑکلی چوک پر جاری غیر معینہ مدت دھرنا میں شرکت کرنے والی میواتی مستورات کی آمد کے پیچھے دھرنا انتظامیہ کی جانب سے کوئی محنت کار فرما نہیں ہے، اس کے باوجود جائے دھرنا بڑکلی چوک کے آس پاس کے دیہی علاقوں کی خواتین برابر ٹریکٹروں میں سوار ہوکر دھرنا میں شرکت کر رہی ہیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

دھرنا کا آغاز صبح دس بجے سے شروع ہوتا ہے، جو شام پانچ بجے تک عموماً روز اول سے قومی ترانہ پڑھ کر ختم کیا جا رہا ہے۔ بڑکلی چوک دھرنا سے خواتین عام طور سے 4 چار سے 6 گھنٹہ اور بعض مرتبہ شام پانچ بجے تک تک رہتی ہیں، قابل ذکر امر یہ ہے کہ میوات کی خواتین کا روز مرہ کی زندگی ملک کے دیگر دیہی علاقوں سے ذرا مختلف ہے۔ خواتین کی اکثریت ہاؤس وائف ہونے کے ساتھ گھریلو مویشیوں کی دیکھ بھال کرنے کی ذمہ داری کا کلچر یہاں برسوں سے رائج ہے۔ ایسے میں خواتین کا پانچ بجے تک دھرنا پر بیٹھنا بڑی حیران کن صورتحال ہے۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

میوات بشمول ہریانہ، راجستھان کے بڑکلی و امروکا چوک پر جاری غیر معینہ مدت دھرنا میں آج ملک کی مشہور معروف سماجی کارکن و انہد کی سربراہ شبنم ہاشمی دونوں متذکرہ دھرنوں پر درجنوں سماجی کارکنان سمیت پہنچیں، اس موقع پر شبنم ہاشمی دونوں مقامات پر خواتین سے انقلابی انداز سے مخاطب ہوئیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

بڑکلی چوک پر جاری مظاہرہ میں شامل لوگوں سے انہوں نے کہا کہ این آر سی بی جے پی اور آر ایس ایس کا کوئی ایک دن کا منصوبہ نہیں ہے، بلکہ یہ 1925 سے ان کے دماغ کی پیداوار ہے، چونکہ اُس وقت آر ایس ایس کے قاتلوں نے گاندھی جی کا قتل کر دیا تھا، جس کی وجہ سے آر ایس ایس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، اس وقت تو وہ اپنے آپ کو اتنا مضبوط نہ کر سکے کہ یہ اس طرح کے قوانین کا ملک میں نفاذ کرا دیں، لیکن بعد میں انہوں نے اپنی پالیسی تبدیل کر بھارت کے لوگوں کے دلوں میں نفرت بونے کا کام کرنا شروع کر دیا، جو آہستہ آہستہ ملک کے لوگوں میں گھر کرتی گئی اور ملک کی فضا کو دو قومی نظریہ میں کھڑا کرنے کے لیے تگ و دو میں جٹ گئے اور آج ملک کا بڑا طبقہ نفرت کی سیاست کا وقتی طور پر بھینٹ چڑھتا نظر آ رہا ہے۔ لیکن آج اسی نفرت کے خلاف ہندوستان کے مختلف طول و عرض میں لوگ بلا تفریق مذہب و ملت و قومیت شب و روز ایک کرکے لوگ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں اور حکومت کے ایسے مذموم عزائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ہر بچہ، جوان بزرگ و خواتین سب مل کر طویل المدت پروگرام کے تحت لڑائی جاری کیے ہوئے ہیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

شبنم ہاشمی نے کہا کہ میوات کے مختلف خاندانوں نے ملک کی آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور بہت سے میواتی آزادی کی لڑائی لڑ کر شہید ہوئے تھے، تب جاکر ہمیں اس ملک میں آزادی جیسی نعمت میسر ہوئی تھی، لیکن بدقسمتی سے بی جے پی اور اس کے سربراہان تمام حقائق کو اور ملکی آئین کے خلاف جا کر آج ہماری اس آزادی جیسی نعمت عظمی کو چھیننا چاہتی ہے، جس کا منصوبہ بی جے پی سرکار بنا چکی ہے۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

شبنم ہاشمی نے کہا کہ مودی ملک کی اتنی بڑی آبادی کو حراستی کیمپوں میں تو نہیں ڈال سکتی، لیکن اتنا ضرور ہے کہ اس مذموم عمل کے ذریعے ہندوستان کے غریب اور کمزور اقلیتی عوام کے حق رائے دہی کو سلب کرنا چاہتی ہے، جس کے لیے ہم سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

آج ایک بار پھر مقامی ایم ایل اے فیروز پور جھرکہ بڑکلی دھرنا میں پہنچے اور کالے قانون کے خلاف اپنی شرکت درج کرائی۔ اس موقع پر اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑکلی دھرنا کو میری طرف سے ہر طرح کی حمایت ہے، آج کے دھرنا میں دہلی سے انہد کی سربراہ شبنم ہاشمی کے علاوہ انڈیا ایسٹ ہیٹ کی ٹیم کے کارکنان بھی پہنچے ہیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

دریں اثناء قریب کے اٹیرنا گاؤں سے محمدی طفل مکتب کے سینکڑوں بچے نوجوان عالم دین مولانا شمیم قاسمی کی سربراہی میں ہاتھوں میں پلے کارڈ لے کر انقلاب زندہ باد کے نعرے لگاتے ہوئے بڑی تیاریوں کے ساتھ دھرنا پر پہنچے اور ان ننھے مننھے طلبہ و طالبات نے اپنی منفرد نظموں گائیں، جس سے ماحول میں جوش و جذبہ قابل دید تھا اور حاضرین بے ساختہ داد تحسین دیتے رہے۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 24 Feb 2020, 12:11 PM IST