قومی خبریں

شہریت قانون ہندوستانی شہریوں کے درمیان نفرت اور عناد کا بیج بوئے گا: مولانا قاسمی

مولانا عرفی قاسمی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’بی جے پی مہنگائی، بے روزگاری، بھکمری، معاشی زوال اور دوسرے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کے ایشوز سامنے لاتی ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: شہریت ترمیمی بل 2019 اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی مذہب پر مبنی پالیسی کی پر زور مذمت کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے الزام لگایا کہ یہ قانون نہ صرف ہندوستانی شہریوں کے بیچ نفرت اور عناد کا بیج بونے والا ہے بلکہ اس سے مذہب کی بنیاد پر ایک اور تقسیم کی بنیاد بھی پڑتی نظر آتی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے آج یہاں جاری بیان میں اس بل کے عواقب و عوامل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اصل میں بی جے پی مہنگائی، بے روزگاری، بھکمری، معاشی زوال اور دوسرے بنیادی مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے طلاق ثلاثہ، دفعہ 370 کا خاتمہ اور شہریت ترمیمی وغیرہ متنازع بل کو ایوان حکومت میں منظور کرنے کے بعد اس کو ملک میں نافذ کر رہی ہے، تاکہ اس ملک کے سادہ لوح عوام غیر ضروری مسائل کے گرداب میں الجھے رہیں اور حکمراں طبقہ سے اپنے بنیادی دستوری حقوق کے بارے میں سوال نہ کرسکیں۔

Published: undefined

انھوں نے کہا کہ اس قانون کے خلاف کیا ہندو اور کیا مسلم، شمال سے لے جنوب تک پورا ملک سراپا احتجاج بنا ہوا ہے، بلا اختلاف مذہب ملک کے تمام دانشوران، ادبا، قلم کار اور مفکرین اس قانون کو آئین و دستور کی روح کے منافی قرار دے رہے ہیں، مگر مرکزی حکومت ان کی جمہوری آواز کو دبانے کے لیے پولس فورس کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جامعہ، علی گڑھ، ڈی یو اور جے این یو جیسی مشہور یونیورسٹیوں کے طلبہ اس تحریک میں پیش پیش ہیں۔

Published: undefined

مولانا قاسمی نے الزام لگایا کہ دہلی پولس نے امت شاہ کے اشارے پر جامعہ کی لائبریری میں گھس کر اور لڑکیوں کے ہاسٹل میں داخل ہو کر طلبہ و طالبات کو نشانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بریرت اور وحشتناک واقعے کو مہذب سماج میں برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اسی طرح علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل ہوکر طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے یہ منظم منصوبہ کے تحت کیا گیا ہے تاکہ کوئی احتجاج نہ کرسکے۔ دونوں جگہوں سے سیکڑوں طلبہ زخمی ہوئے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ہندستان ایک سیکولر اور جمہوری ملک ہے، یہ ملک ہندو مسلم، سکھ عیسائی سبھی کا وطن ہے، اس ملک کی جنگ آزادی میں سبھی طبقات کا لہو شامل ہے، مگر حکومت ایک مخصوص طبقہ کو ہراساں کرنے، انھیں دوسرے درجے کا شہری بنانے اور ان کا ناطقہ بند کرنے کے لیے یہ ظالمانہ اور جابرانہ قانون ملک میں نافذ کرنے جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined