قومی خبریں

منی پور پر چدمبرم کا بیان، ’مرکز نے آئینی ذمہ داری کا انجن بند کر دیا!‘

کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے بدھ کے روز منی پور کی صورتحال پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ’’مرکز نے آئینی ذمہ داری کا انجن بند کر دیا ہے اور چابیاں پھینک دی ہیں‘‘

<div class="paragraphs"><p>پی چدمبرم / آئی اے این ایس</p></div>

پی چدمبرم / آئی اے این ایس

 
Ians

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے بدھ کے روز منی پور کی صورتحال پر مودی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ’’مرکز نے آئینی ذمہ داری کا انجن بند کر دیا ہے اور چابیاں پھینک دی ہیں۔‘‘

Published: undefined

مرکز اور منی پور کی بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے چدمبرم نے کہا ’’منی پور حکومت پر سپریم کورٹ کی پھٹکار کو دہلی میں پی ایم او اور امپھال میں سی ایم او تک پہنچنے میں کتنا وقت لگے گا؟ اگر منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ کو آئینی اخلاقیات کی تھوڑی سی بھی سمجھ ہے تو انہیں فوری طور پر عہدہ چھوڑ دینا چاہیے۔ صرف راج دھرم کی پیروی کرنے والے ہی راج دھرم کا پرچار کر سکتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

سابق مرکزی وزیر نے کہا، "مرکزی حکومت پولیس جیپ کے ڈرائیور کی طرح ہے جس نے چھیڑ چھاڑ کے متاثرین کو بتایا کہ 'کوئی چابی نہیں ہے'۔ مرکزی حکومت نے آئینی ذمہ داری (آرٹیکل 355 اور 356) کے انجن کو بند کر دیا ہے اور چابیاں پھینک دی ہیں۔‘‘

منگل کو سپریم کورٹ کی طرف سے مرکز اور منی پور حکومت پر سخت نکتہ چینی کے بعد ان کا یہ تبصرہ آیا۔ عدالت نے کہا کہ ریاستی پولیس تفتیش کرنے سے قاصر ہے اور شمال مشرقی ریاست میں کوئی لا اینڈ آرڈر باقی نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

منی پور پولیس کی طرف سے ایف آئی آر درج کرنے اور متاثرین کے بیانات ریکارڈ کرنے میں تاخیر پر سوال اٹھاتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ریمارکس دیے، ’’تفتیش بہت سست ہے۔ آئینی مشینری اس حد تک گر چکی ہے کہ ایف آئی آر تک درج نہیں ہو سکی۔ شاید یہ سچ ہے کہ پولیس اس وجہ سے گرفتار نہیں کر سکی کہ وہ محلے میں داخل نہیں ہو سکے۔ ریاست کی لا اینڈ آرڈر کی مشینری پوری طرح سے گر تباہ ہو چکی ہے۔‘‘

Published: undefined

عدالت عظمیٰ نے منی پور کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) کو 7 اگست کو اگلی سماعت کی تاریخ پر طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پولیس افسران سے پوچھ گچھ نہ کرنے پر بھی سوال اٹھایا جنہوں نے مبینہ طور پر وائرل ویڈیو میں متاثرین کو سی آر پی سی (کرمینل پروسیجر کوڈ) کی دفعہ 161 کے تحت درج کیے گئے بیانات کے مطابق ہجوم کے حوالے کیا۔ اس میں سوال کیا گیا کہ اگر لا اینڈ آرڈر کی مشینری ان کی حفاظت نہیں کر سکتی تو لوگوں کا کیا بنے گا؟‘‘

Published: undefined

خیال رہےہ کہ منی پور میں 3 مئی کو شروع ہونے والے نسلی تنازعہ میں اب تک 160 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ روز اپوزیشن اتحاد 'انڈیا' کے ارکان پارلیمنٹ کے اس وفد نے پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی، جس نے 29 اور 30 ​​جولائی کو منی پور کا دورہ کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined