قومی خبریں

’ہندی میں نام، انگریزی میں مسودہ‘، اس منطق پر چدامبرم   کا سوال

چدامبرم نے کہا کہ  وہ بلوں کو ہندی نام دینے کے خلاف نہیں ہیں  ۔ جب انگریزی استعمال ہوتی ہے تو اسے انگریزی نام دیا جا سکتا ہے اور جب  ہندی استعمال کی جائے تو اسے ہندی کا نام دیا جا سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

سابق مرکزی وزیر اور کانگریس رہنما  پی چدامبرم نے ملک میں فوجداری انصاف کے نظام میں اصلاح کے لیے لوک سبھا میں پیش کیے گئے مرکز کے تین بلوں پر تبصرہ کیا۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے چدمبرم نے بی جے پی  کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے بلوں کو ہندی نام دینے کی منطق پر سوال اٹھایا۔

Published: undefined

انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، انھوں نے نامہ نگاروں سے کہا، ''میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ (بلوں) کو ہندی نام نہیں دینا چاہیے۔ جب انگریزی استعمال ہوتی ہے تو اسے انگریزی نام دیا جا سکتا ہے۔ اگر ہندی استعمال کی جائے تو اسے ہندی کا نام دیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ جب قوانین کا مسودہ تیار کیا جاتا ہے تو اسے انگریزی میں کیا جاتا ہے اور بعد میں اس کا ہندی میں ترجمہ کیا جاتا ہے۔لیکن انہوں نے اس بل کے قوانین/ دفعات کا مسودہ انگریزی میں بنا کر اسے ہندی نام دیا ہے۔ اس کا تلفظ کرنا بھی مشکل ہے۔

Published: undefined

درحقیقت، مرکزی حکومت نے انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی)، ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) اور انڈین ایویڈینس ایکٹ (انڈین ایویڈنس ایکٹ) کے نام تبدیل کر کے ان کا نام انڈین جسٹس کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اور انڈین ایویڈینس بل رکھا ہے۔

Published: undefined

کانگریس کے سینئر لیڈر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ عدالتوں میں زیادہ تر وقت انگریزی الفاظ ہندی کے برعکس استعمال ہوتے ہیں اور دعویٰ کیا کہ جب ہندی الفاظ استعمال ہوتے ہیں تب جج ان کا انگریزی ترجمہ طلب کرتے ہیں۔

Published: undefined

اس کے ساتھ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے ذریعہ لوک سبھا میں پیش کئے جانے کے بعد تینوں بلوں کو اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined