
کانگریس لیڈر کے سی وینوگوپال / آئی اے این ایس
نئی دہلی: کیرالہ کے پالکڑ ضلع میں چھتیس گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایک مہاجر مزدور کی ہجومی تشدد میں ہلاکت کے واقعے پر کانگریس کے جنرل سکریٹری (تنظیم) کے سی وینوگوپال نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو نہایت چونکا دینے والا اور ناقابلِ قبول قرار دیا۔
ایکس پر جاری بیان میں سی وینوگوپال نے کہا کہ اس طرح کے پرتشدد واقعات اس بات کی علامت ہیں کہ سماج میں خوف پر مبنی پروپیگنڈے اور بے لگام افواہوں کو روکنے میں حکومت مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی طویل روایت رکھنے والی ریاست کیرالہ میں بار بار ہجومی تشدد کے واقعات کا سامنے آنا نہایت تشویشناک ہے۔
Published: undefined
کانگریس لیڈر نے 2018 میں پیش آئے مدھو کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سانحے کی یاد ابھی تازہ ہے اور اب ایک اور بے گناہ شخص کو اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت کا رویہ غیر سنجیدہ رہا اور بروقت کارروائی نہ کرنے کے سبب حالات اس نہج تک پہنچے۔ سی وینوگوپال نے کہا کہ امن و امان کی صورتِ حال کو سنبھالنے میں ناکامی پر حکومت کو عوام کے سامنے جواب دہ ہونا ہوگا۔
سی وینوگوپال نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ خاندان کو فوری اور مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے، مہلوک کی میت کو باوقار طریقے سے اس کے آبائی علاقے پہنچایا جائے اور اس گھناؤنے جرم میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ چھتیس گڑھ کے سکتی ضلع کے رہائشی 31 سالہ رام نارائن بگھیل روزگار کی تلاش میں کیرالہ گئے تھے۔ 17 دسمبر کی شام پالکڑ ضلع کے والایار تھانہ حدود میں واقع اتاپلم علاقے میں مقامی افراد نے انہیں چوری کے شبہ میں روک کر ان کی شناخت پر سوالات کیے۔ اس دوران انہیں ’بنگلہ دیشی‘ کہہ کر بے رحمی سے پیٹا گیا۔
پولیس کے مطابق رام نارائن کے پاس سے کوئی چوری شدہ سامان برآمد نہیں ہوا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے جسم پر 80 سے زائد چوٹوں کے نشانات پائے گئے، جن میں شدید سر کی چوٹیں اور حد سے زیادہ خون بہنا شامل ہے، جو موت کا سبب بنا۔ پولیس نے اس معاملے میں 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ مہلوک اپنے پیچھے 8 اور 10 سال کے دو بیٹے چھوڑ گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined