قومی خبریں

’بی بی سی ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج پیش کریں، قرارداد پاس کرنے سے کیا ہوگا؟‘ بھوپیش بگھیل کا بی جے پی پر طنز

چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ اگر ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج پیش کیا جانا چاہیے اور اس پر کارروائی کی جانی چاہیے، لیکن آپ (بی جے پی) نے چھاپہ ماری کی اور انھیں ڈرایا جو درست نہیں

بھوپیش بگھیل، تصویر یو این آئی
بھوپیش بگھیل، تصویر یو این آئی Prem Singh

گزشتہ دنوں گجرات اسمبلی کے ذریعہ بی بی سی کے خلاف قرارداد پاس کیا گیا تھا۔ اس معاملے میں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اپنا شدید رد عمل پیش کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر بی بی سی ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج پیش کیا جانا چاہیے، لیکن قرارداد پاس کرنے سے کیا ہوگا؟

Published: undefined

وزیر اعلیٰ بگھیل نے ہفتہ کے روز رائے پور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنا یہ رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ڈاکیومنٹری غلط ہے تو اسے چیلنج کیا جانا چاہیے اور اس پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ لیکن آپ (بی جے پی) نے ان کے خلاف چھاپہ مارے اور انھیں ڈرایا، جو درست نہیں ہے۔ ڈاکیومنٹری غلط ہے تو کارروائی کی ضرورت ہے، قرارداد پاس کرنے سے کیا ہوگا؟ بگھیل نے ساتھ ہی کہا کہ اگر ڈاکیومنٹری غلط نہیں ہے تو اسے قبول کریں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گجرات اسمبلی نے ایک قرارداد پاس کر مرکز سے 2002 کے گودھرا فسادات پر بنی ڈاکیومنٹری کے لیے بی بی سی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی گزارش کی۔ گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھوی نے کہا کہ ’’ڈاکیومنٹری صرف مودی کے خلاف نہیں، بلکہ ملک کے 135 کروڑ شہریوں کے خلاف تھی۔‘‘

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ اس سال فروری میں انکم ٹیکس افسران نے برطانوی براڈکاسٹر (بی بی سی) کے نئی دہلی اور ممبئی واقع دفاتر کی تلاشی لی تھی۔ بہرحال، مرکزی حکومت نے جنوری میں متنازعہ بی بی سی ڈاکیومنٹر ’انڈیا: دی مودی کویشچن‘ کا لنک شیئر کرنے والے یوٹیوب ویڈیو اور ٹوئٹر پوسٹ کو بلاک کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined