قومی خبریں

اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے غیر منظور شدہ مدارس معاملے پر وزیر اعلیٰ یوگی کو لکھا خط

یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے بتایا کہ ساڑھے آٹھ ہزار مدارس کا ایک سال پہلے سروے ہوا تھا لیکن ان مدارس کو منظوری دیے جانے سے متعلق اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

مدرسہ (علامتی تصویر)
مدرسہ (علامتی تصویر) 

اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد جاوید نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا ہے۔ یہ خط ریاست کے غیر منظور شدہ مدارس کے تعلق سے لکھا گیا ہے اور گزارش کی گئی ہے کہ گزشتہ سال جو مدارس کا سروے ہوا ہے اس تعلق سے کوئی پیش رفت کی جائے کیونکہ آٹھ سالوں سے کئی مدارس منظوری ملنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

Published: undefined

یوپی مدرسہ بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے خط میں اتر پردیش میں مدارس کے سروے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’غیر منظور شدہ مدارس کا سروے ہوئے تقریباً ایک سال سے زیادہ وقت گزر چکا ہے، لیکن حکومت کی طرف سے ایسے مدارس کو منظور دینے کے لیے ابھی تک کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔‘‘ خط میں وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ آٹھ سالوں سے اتر پردیش میں کئی مدارس کو منظوری نہیں دی گئی ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر افتخار احمد کا کہنا ہے کہ ساڑھے آٹھ ہزار مدارس کا ایک سال قبل سروے ہوا تھا جس میں تقریباً ساڑھے سات لاکھ بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ حکومت کے ذریعہ ان مدارس کی منظوری سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے سے لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریک میں ہے۔ یوپی مدرسہ بورڈ چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ ریاستی مدارس میں 90 سے 95 فیصد بچے پسماندہ سماج سے تعلق رکھتے ہیں۔

Published: undefined

مدرسہ بورڈ چیئرمین ڈاکٹر افتخار احمد نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ریاست میں غیر منظور شدہ مدارس کو غیر قانونی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مدارس کو غیر قانونی کہے جانے سے انھیں بہت تکلیف ہوتی ہے۔ غیر منظور شدہ مدارس کو جلد منظوری دے کر یہاں تعلیم حاصل کر رہے بچوں کو اصل دھارے میں شامل کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا بھی خواب ہے کہ ایک ہاتھ میں قرآن اور ایک ہاتھ میں کمپیوٹر ہو، ایسے میں ضروری پیش رفت اہم ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined