قومی خبریں

مرکز نے 60 یوٹیوب چینلوں کو کیا بند، حکومت کے خلاف فرضی خبر پھیلانے کا الزام

وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو راجیہ سبھا کو مطلع کیا کہ اس نے پاکستان حامی 60 یوٹیوب چینلوں کو بلاک کر دیا ہے جو حکومت کے خلاف فرضی خبریں نشر کر رہے تھے۔

یو ٹیوب، تصویر آئی اے این ایس
یو ٹیوب، تصویر آئی اے این ایس 

وزارت برائے اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو راجیہ سبھا کو مطلع کیا کہ اس نے پاکستان حامی 60 یوٹیوب چینلوں کو بلاک کر دیا ہے جو حکومت کے خلاف فرضی خبریں نشر کر رہے تھے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی وتس (سبکدوش) کے ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر ایل مروگن نے کہا کہ حکومت نے 60 یوٹیوب چینلوں کو بلاک کر دیا ہے، جس میں ان کے ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا اکاؤنٹ بھی شامل ہیں جو حکومت ہند کے خلاف فرضی خبریں پھیلانے میں شامل تھے اور انھیں پاکستان کی حمایت حاصل تھی۔

Published: undefined

کانگریس رکن پارلیمنٹ وویک تنکھا کے دیگر سوال کے جواب میں وزیر محترم نے کہا کہ پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) ایک آئینی خود مختار باڈی ہے، جو صحافیوں کے اخلاقیات کا خیال رکھتا ہے۔ پی سی آئی ایکٹ کی دفعہ 14 کے تحت پی سی آئی اخلاقیات کے مطابق کام نہیں کرنے والے صحافی کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔ دفعہ 14 کے تحت اب تک 150 سے زیادہ صحافیوں کے خلاف کارروائی کی جا چکی ہے۔

Published: undefined

تنکھا نے پوچھا کہ کیا صرف یوٹیوب سے ہی فیک نیوز پھیلائی جا سکتی ہیں۔ اسے اخباروں کے ذریعہ بھی شائع کیا گیا ہے اور نومبر کے بعد سے ابھی تک پی سی آئی کی ضرورت کیوں نہیں پڑی اور حکومت نے اس کے بارے میں کچھ کیوں نہیں کیا؟

Published: undefined

سوشل میڈیا ایلگوردم میں مبینہ ہیر پھیر کرنے کے لیے ایک خصوصی ایپ کے ذریعہ فرضی خبروں میں ہیر پھیر پر ترنمول کانگریس رکن پارلیمنٹ موسم نور کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مروگن نے ایوان کو مطلع کیا کہ ان کی وزارت میں ایک فیکٹ چیک یونٹ قائم کیا گیا ہے اور کوئی بھی شہری لکھ سکتا ہے یا فرضی نیوز سے متعلق ایشوز کے تعلق سے اس یونٹ کو ای میل کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے آگے کہا ’’حکومت نے ایک واٹس ایپ نمبر بھی جاری کیا ہے اور اب تک ہم نے 13000 سے زیادہ شکایتوں کا جواب دیا ہے۔ ہم فرضی خبروں کا بھی جواب دیتے ہیں، جو وائرل ہو جاتی ہیں اور تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہ خبر فرضی ہے۔‘‘

Published: undefined

خاتون صحافیوں کے آن لائن استحصال کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدام پر آر جے ڈی رکن اسمبلی منوج کمار جھا کے ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ چونکہ یہ تعزیرات ہند کے تحت جرم ہے اور ریاست کا موضوع ہے اس لیے مرکزی حکومت اس پر کارروائی نہیں کر سکتی ہے۔

Published: undefined

وزارت صحافیوں کی فلاح کے لیے حکومت کے ذریعہ تشکیل 10 رکنی کمیٹی کی سفارشات کی جانچ کرنے کے عمل میں ہے۔ مروگن نے کانگریس رکن پارلیمنٹ نیرج ڈانگے کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ کووڈ وبا کے دوران اپنی جان گنوانے والے صحافیوں کے اہل خانہ کو معاوضہ کی شکل میں 6.15 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے اس وبا کے دوران جان گنوانے والے 123 سحافیوں کے کنبوں کی مدد کے لیے ایک خصوصی مہم چلائی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined