قومی خبریں

سی اے اے: عدالت کے فیصلہ سے امید لگائے کروڑوں لوگوں کو سخت مایوسی ہوئی، ارشد مدنی

ارشد مدنی نے سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید تھی کہ کوئی مثبت پیش رفت ہوگی لیکن ایسا نہیں ہو سکا

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف چار ہفتے کے لئے ٹال دینے اور مرکزی حکومت کوجواب دینے کیلئے چار ہفتے کا وقت دینے پر جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے سخت تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ہمیں امید تھی کہ کوئی مثبت پیش رفت ہوگی۔انہوں نے یہ بات آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اگر عدالت قانون کے نفاذ پر روک لگادیتی تو ملک بھرمیں اس قانون کے منظوری کے بعد خوف ودہشت کا جو ماحول قائم ہوا ہے اس میں بڑی حدتک کمی آجاتی اور جگہ جگہ ہورہے مظاہرے بھی بڑی حدتک تھم جاتے مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک بھرمیں شدید احتجاج اور مظاہرے کے بعد بھی حکومت کہہ رہی ہے کہ اس قانون میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی اس صورت میں ملک کے تمام انصاف پسند لوگوں کی امید یں اور آرزویں ملک کی سب سے بڑی عدالت سے ہی وابستہ ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سیاہ قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں ریکارڈ 144عرضیاں داخل ہیں اوران سب میں اس قانون کو آئین مخالف قراردیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ چونکہ اس قانون سے آئین کے تمہید کی صریحا خلاف ورزی ہوتی ہے اس لئے اس پر پابندی لگنی چاہئے انہوں نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ سرآنکھوں پر لیکن اس سے ملک کے ان کروڑوں ہندو،مسلم، سکھ اور عیسائی کو سخت مایوسی ہوئی ہے جو پچھلے ایک ماہ سے سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر اس کالے قانون کے خلاف پرامن مگر مثالی احتجاج کررہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ان سب کے باوجود حکومت آمرانہ روش اختیارکرکے اس آئین مخالف قانون کو سب پر تھوپنا چاہتی ہے یہی وجہ ہے کہ 18/دسمبرکو اسے جواب داخل کرنے کے لئے جو ایک ماہ کی مہلت عدالت نے دی تھی اسے اس نے ضائع کردیا جبکہ اسے آج مکمل حلف نامہ داخل کرنا چاہئے تھا اس سے حکومت کی منشاء کا اندازہ لگایا جاسکتاہے۔

Published: undefined

مولانامدنی نے ایک بارپھر وضاحت کی کہ جمعیۃعلماء ہند کا شروع سے یہ مانناہے کہ جن مسائل کا حل سیاسی طورپر نہ نکلے اس کے خلاف قانونی جدوجہد کا راستہ اپنانا چاہئے، کئی اہم معاملوں میں اس نے ایسا کیا ہے اور عدلیہ سے انصاف بھی ملا ہے چنانچہ اس معاملہ میں بھی جمعیۃعلماء ہند نے وکیل آن ریکارڈ ارشادحنیف اور سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر راجیودھون کے مشورہ سے ایک رٹ پیٹشن شروع میں ہی داخل کی تھی۔

Published: undefined

مولانامدنی نے کہا کہ جو لوگ اسے ہندومسلم کا مسئلہ سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں سچائی یہ ہے کہ یہ ملک کے آئین ودستورسے جڑاہواایک انتہائی اہم معاملہ ہے البتہ بعض لوگوں کی جانب سے اسے مسلسل ہندومسلم بنانے کی دانستہ کوششیں ہورہی ہیں لیکن سچائی یہ ہے کہ اس کے خلاف ملک بھرمیں لوگ مذہب ذات پات اور برادری سے اوپر اٹھ کر احتجاج کررہے ہیں گویا دوسرے لفظوں میں یہ کہا جاسکتاہے کہ اس سیاہ قانون نے سب کو ایک دوسرے سے جوڑدیا ہے اور جولوگ باہمی اتحاداور یکجہتی کو نقصان پہنچانے کا خواب دیکھ رہے تھے انہیں سخت مایوسی ہاتھ لگی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں جہاں جہاں شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طرزپر مظاہرے ہورہے ہیں ان میں ایک بڑی تعدادہمارے غیرمسلم بھائیوں کی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ پچھلے چھ سال کے دوران حکومت نے نفرت کی جودیوارمختلف جذباتی اور مذہبی ایشوزکو ہوادیکر ہندووں اور مسلمانوں کے درمیان منصوبہ بندطریقہ سے کھڑی کی تھی ان مظاہروں نے اس دیوارکو پوری طرح مسمارکردیا ہے اور یہی ہماری اصل طاقت ہے درحقیقت یہ ہندوستان کی طاقت ہے جس کے آگے اقتدارکے نشہ میں چور انگریزوں نے بھی گھٹنے ٹیک دیئے تھے انہوں نے آخر میں کہا کہ ان حتجاج اور مظاہروں کو عام احتجاج یا مظاہرہ نہ سمجھاجائے بلکہ یہ ایک نئے انقلاب کی آہٹ ہے اور مرکزی حکومت نوشتہ دیوار کو پڑھنے کی کوشش کرے ورنہ کل تک بہت دیر ہوسکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined