قومی خبریں

بلندشہر: سیانہ کے انسپکٹر سبودھ کمار قتل معاملہ میں پانچ کو عمر قید، 33 کو سات سال کی سزا

بلندشہر کے سیانہ میں 2018 کے ہجومی تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار کے قتل کے معاملے میں پانچ افراد کو عمر قید اور 33 کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی

<div class="paragraphs"><p>انسپکٹر سبودھ کمار کی فائل تصویر / تصویر سوشل میڈیا</p></div>

انسپکٹر سبودھ کمار کی فائل تصویر / تصویر سوشل میڈیا

 

بلندشہر کے سیانہ میں 2018 میں ہوئے ہجومی تشدد کے مشہور مقدمے میں 6 سال سے زیادہ عرصے بعد عدالت نے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج-12 گوپال جی نے جمعہ کو 38 افراد کو سزا سنائی، جنہیں عدالت نے قصوروار پایا تھا۔ ان میں 5 افراد کو انسپکٹر سبودھ کمار کے قتل کے جرم میں عمر قید اور 20-20 ہزار روپے کے جرمانے کی سزا دی گئی، جبکہ دیگر 33 افراد کو بلوہ، پتھراؤ اور جان لیوا حملے کے جرم میں سات سات سال قید اور سات سات ہزار روپے جرمانہ سنایا گیا ہے۔ عدالت نے واضح ہدایت دی کہ جرمانے کی رقم کا 80 فیصد حصہ مقتول انسپکٹر کی بیوی رجنی کو دیا جائے گا جبکہ باقی 20 فیصد رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے گی۔

Published: undefined

یہ فیصلہ 3 دسمبر 2018 کو پیش آئے اس ہولناک واقعے کے تقریباً سوا چھ سال بعد سامنے آیا ہے۔ سیانہ کے چنگراوٹھی علاقے میں گئوکشی کی افواہ پر ایک ہجومی ہنگامہ ہوا تھا جس میں کوتوال سبودھ کمار اور ایک مقامی نوجوان سُمِت کمار کی موت ہو گئی تھی۔ واقعے کے بعد حکومت نے سی او راگھویندر مشرا کی قیادت میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جس نے تقریباً 3200 صفحات پر مشتمل کیس ڈائری عدالت میں پیش کی۔

Published: undefined

ایس آئی ٹی نے 5 مارچ اور 13 مارچ 2019 کو دو چارج شیٹ داخل کیں، جن میں 44 افراد کو ملزم بنایا گیا۔ ان میں پانچ کی دوران سماعت موت ہو گئی جبکہ ایک نابالغ ملزم کا مقدمہ الگ سے بچوں کی عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔ جن 33 افراد کو سات سال کی سزا ملی ہے، ان میں بی جے پی لیڈر سچن اہلاوت اور ضلع پنچایت ممبر یوگیش راج کے نام شامل ہیں۔ عدالت نے سماعت کے دوران تفصیلی شواہد کی بنیاد پر فیصلہ سنایا اور قرار دیا کہ پانچ مجرموں نے نہ صرف فساد میں حصہ لیا بلکہ کوتوال سبودھ کمار کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا۔

Published: undefined

مقدمے کی پیروی کرنے والے سرکاری وکیل یشپال سنگھ راگھَو نے بتایا کہ یہ ایک پیچیدہ اور حساس معاملہ تھا جس میں سرکاری مشینری، پولیس اور مقامی سیاست کے کئی پہلو شامل تھے۔ عدالت کا یہ فیصلہ ہجومی تشدد کے خلاف ایک مضبوط پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس میں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سخت سزا سنائی گئی ہے۔

Published: undefined