قومی خبریں

الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر بنگال میں حقیقی ووٹروں کے نام ہٹانے کی سازش کا الزام، بی ایل اوز کا احتجاج

کولکاتا میں سی ای او دفتر کے باہر بی ایل اوز کے احتجاج کے دوران بی جے پی کارکنوں سے تکرار ہوئی۔ بی ایل اوز نے ووٹر لسٹ میں نام حذف کرنے کے لیے بی جے پی اور کمیشن کی ملی بھگت کا الزام لگایا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

کولکاتا میں پیر کی رات اس وقت کشیدگی پیدا ہو گئی جب مغربی بنگال کے چیف الیکشن آفیسر (سی ای او) کے دفتر کے باہر دھرنے پر بیٹھے بی ایل او فورم کے اراکین اور بی جے پی کارکنوں کے درمیان شدید تکرار ہو گئی۔ واقعہ رات تقریباً 11 بجے پیش آیا، جس کے بعد پولیس کو بیچ بچاؤ کے لیے مداخلت کرنا پڑی اور دونوں گروہوں کو الگ کیا گیا۔

’بی ایل او حقوقِ دفاع کمیٹی‘ کے کئی ارکان پیر کی دوپہر سے ہی سی ای او دفتر کے باہر بیٹھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے دوران ان پر کام کا حد سے زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔ تنظیم کے مطابق بی ایل اوز کو کم وقت، محدود وسائل اور غیر حقیقی اہداف کے ساتھ فیلڈ میں بھیجا جا رہا ہے، جس سے ان کی صحت، نجی زندگی اور ذہنی دباؤ بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

Published: undefined

احتجاج کے دوران معاملہ اس وقت بگڑ گیا جب کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے بی جے پی کارپوریٹر سجل گھوش کی قیادت میں تقریباً 50 بی جے پی کارکن رات گئے موقع پر پہنچے۔ بی جے پی حامیوں نے نعرے لگاتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ مظاہرہ دراصل ترنمول کانگریس کی جانب سے ایس آئی آر عمل روکنے کی منظم کوشش ہے، تاکہ ووٹر لسٹ کی شفافیت ختم ہو اور سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔ گھوش نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا یہ یہ لوگ بی ایل او نہیں، بلکہ ترنمول سے وابستہ تنظیموں کے کارکن ہیں۔

Published: undefined

بی ایل او فورم کے اراکین نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا اور جوابی نعرے لگائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے کارکن پُرامن مظاہرین کو ڈرانے، مشتعل کرنے اور ایس آئی آر کے نام پر اصلی اور اہل ووٹروں کے نام فہرست سے حذف کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کمیٹی کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ کئی علاقوں میں گھر گھر تصدیقی کارروائی کے دوران دباؤ ڈال کر یا تکنیکی تاویلیں گھڑ کر ووٹرز کے نام کاٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں ’’انتخابی حکام اور بی جے پی کے درمیان ملی بھگت‘‘ کا شبہ بڑھ رہا ہے۔

صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب دونوں فریق میڈیا کے سامنے ایک دوسرے کے خلاف الزامات دہرانے لگے، تاہم پولیس کی موجودگی اور مسلسل اپیلوں کے بعد ہجوم منتشر ہوا۔ موقع پر موجود ڈپٹی کمشنر آف پولیس (سینٹرل)، اندرا مکھرجی نے فوراً سکیورٹی بڑھا دی اور دونوں گروہوں کے درمیان انسانی دیوار بنا کر ممکنہ تصادم کو روکا۔

Published: undefined

چیف الیکشن آفیسر منوج کمار اگروال بھی اُس وقت اپنے دفتر میں موجود تھے۔ وہ تقریباً 11:40 بجے عمارت سے باہر نکلے لیکن انہوں نے رات کے واقعات پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔ بعد ازاں پولیس نے انہیں اور دیگر انتخابی افسران کو بحفاظت ان کی رہائش تک پہنچایا، جس کے بعد ماحول قدرے پُرسکون ہوگیا۔

واقعے کے بعد سیاسی حلقوں میں بحث زور پکڑ گئی ہے۔ ترنمول کانگریس نے ووٹر فہرست میں منصفانہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ بی جے پی اور انتخابی حکام نے کسی بھی بدعنوانی یا جانبداری کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ فی الحال ایس آئی آر عمل جاری ہے اور بی ایل او فورم نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات—کام کے بوجھ میں کمی، شفاف ہدایات اور مناسب حفاظتی انتظامات—پورے نہیں ہوتے، احتجاج جاری رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined