قومی خبریں

یکساں سول کوڈ کا مطالبہ غیر آئینی، بی جے پی سیاسی روٹی سینکنا بند کرے : جے ڈی یو

بی جے پی یونیفارم سیول کوڈ کے نام پر ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتی ہےاوراس کا مقصد سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنا اور اسے اپنے حق میں پولرائز کرنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

یکساں سول کوڈ کے مطالبہ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے جے ڈی یو کے قومی ترجمان راجیو رنجن نے اسے بی جے پی کا انتخابی اسٹنٹ قرار دیا۔ آج منی پور نسلی تشدد کی آگ میں جل رہا ہے اور ملک کی بیٹیاں انصاف کی امید لگائے بیٹھی ہیں لیکن ان مسائل کو حل کرنے کے بجائے بی جے پی لیڈر یکساں سیول کوڈ کے نام پر سیاسی روٹیاں سینکنے میں مصروف ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں صرف کرسی کی فکر ہے۔ انہوں نے عوام کو خدا کے بھروسے چھوڑ دیا ہے۔

Published: undefined

راجیو رنجن  نے کہا کہ بی جے پی جانتی ہے کہ 2024 کے انتخابات کے لیے اس کے پاس کوئی مسئلہ نہیں بچا ہے، اسی لیے وہ یونیفارم سیول کوڈ کے نام پر ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتی ہے۔ ان کا مقصد اس موضوع پر سماجی ہم آہنگی کو بگاڑنا اور اسے اپنے حق میں پولرائز کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے دوبارہ اس معاملے کو اٹھانا شروع کر دیا ہے۔

Published: undefined

یکساں سول کوڈ کو آئین کی بنیادی روح کے خلاف قرار دیتے ہوئے جے ڈی یو کے ترجمان نے کہا کہ ہندوستان کا آئین ملک کے ہر شہری کو اپنی پسند کا مذہب منتخب کرنے اور اس کے رسم و رواج پر عمل کرنے کی آزادی دیتا ہے۔ ایسے میں قانون لا کر عام آدمی کی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔ بی جے پی یہ جان لے کہ ملک میں ان کی تانا شاہی چلنے والی نہیں ہے۔ جمہوری اقدار کو پامال کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کو روٹی، کپڑا، مکان اور دیگر سہولیات چاہئے۔ کسان اپنی آمدنی میں اضافہ چاہتے ہیں، نوجوانوں کو روزگار چاہیے اور خواتین کو تحفظ چاہیے۔ عوام مہنگائی کا شکار ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کو بتانا چاہیے کہ کیا یکساں سول کوڈ سے یہ سب کچھ حاصل ہو سکے گا؟ بی جے پی کو جان لینا چاہیے کہ وہ جذباتی مسائل سے لوگوں کو دھوکہ دے کر اپنی ناکامی کو چھپا نہیں سکتی۔ ایسے میں غیر ضروری مسائل اٹھانے سے پہلے اسے اپنے وعدوں کو پورا کرنے کی فکر کرنی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined