قومی خبریں

’’بی جے پی لیڈردہلی سے راجستھان آکر جھوٹ پھیلاتے ہیں‘‘

راجستھان کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’جب یوپی اے حکومت مرکز میں تھی تو بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 130 ڈالرفی بیرل تھی، لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 70 روپے سے کم رہتی تھیں۔‘‘

اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس
اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس 

جے پور: راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے الزام لگایا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما دہلی سے آکر راجستھان میں جھوٹ پھیلاتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ ’’یہ عوام اچھی طرح سے سمجھتی ہے، یہی وجہ ہے کہ عوام نے شہری بلدیاتی انتخابات میں ان کے جھوٹے اور گمراہ کن پروپیگنڈوں کا بھرپور جواب دیا ہے، لیکن بی جے پی منفی سیاست سے باز نہیں آرہی ہے۔ ‘‘ان کا کہنا تھا کہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے 7 فروری کو جے پور میں یہ جھوٹا الزام لگایا تھا کہ راہل گاندھی نے 10 دن میں قرض معافی کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ پورا نہیں ہوا۔ ایرانی نے حقائق کا مطالعہ نہیں کیا لہٰذا انہوں نے حقیقت میں غلط بیان دیا ہے۔

Published: undefined

اشوک گہلوت نے کہا کہ 17 دسمبر2018 کووزیر اعلی کے عہدے کا حلف اٹھانے کے دو دن بعد 19 دسمبر کو انہوں نے پریس کانفرنس کرکے کسانوں کے قرض معافی کا اعلان کیاتھا۔ راجستھان حکومت نے اپنے ماتحت تمام کوآپریٹو اور لینڈ ڈیولپمنٹ بینکوں سے 20 لاکھ 56 ہزار کسانوں کے 30 نومبر 2018 تک کسانوں کے تمام بقایا فصل قرضوں کو معاف کردیا۔ ساتھ ہی پہلے کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ کی گئی قرض معافی کے 6072 کروڑ روپئے کی ادائیگی بھی کانگریس حکومت نےکی۔ کانگریس حکومت نے کل 14 ہزار کروڑ روپے سے زائد کے کسانوں کے قرضے معاف کئے ہیں۔

Published: undefined

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی لیڈر یہ کہہ رہے ہیں کہ ریاستی حکومت نے ویٹ بڑھارکھا ہے۔ جب یوپی اے حکومت مرکز میں تھی تو بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت 130 ڈالرفی بیرل تھی، لیکن پٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 70 روپے سے کم رہتی تھیں۔ مودی سرکار کے دور حکومت میں خام تیل کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل کے آس پاس ہیں تب بھی پٹرول اور ڈیزل کی قیمت 90 روپے کے آس پاس کیوں ہے؟ مسٹر گہلوت نے کہا کہ ریاستی حکومت 10 دن پہلے ہی ویٹ میں دوفیصد کی کٹوتی کی ہے۔ مرکزی حکومت کو بھی بجٹ میں مرکزی ٹیکسوں کو کم کرنے کی ہمت دکھانی چاہئے تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined