قومی خبریں

’بی جے پی اقتدار کے لیے عام لوگوں میں تفرقہ ڈال رہی ہے‘

پروفیسر پنیانی نے کہا کہ بی جے پی ہمیں یہ بتارہی تھی کہ مسلم خواتین کا بنیادی مسئلہ طلاق ثلاثہ ہے لیکن مسلم فرقہ کو تین طلاق سے نہیں بلکہ دیگر کئی امور سے خطرہ ہے اور یہی ان کا بنیادی مسئلہ بھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: ہندوستان جیسے عظیم ملک میں جوکہ ایشیاء میں ترقی اور کامرانی میں اپنا ایک علیحدہ مقام بناچکا ہے اور مستقبل میں ایک سُپر پاور بننے کی حیثیت رکھتا ہے، فی الحال بدترین معاشی بحران سے دو چار ہے، دراصل اقتدار کے لیے برسر اقتدار پارٹی تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ اس کا مقصد ملک کو درپیش اصل مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانا ہے۔ اس کا اظہار ملک کے دانشوروں اور مفکرین نے آج یہاں ملک کی صورتحال پر منعقدہ مذاکرہ میں کیا۔

Published: undefined

انہوں نے جنوبی ممبئی کے حج ہاؤس میں منعقد کیے گئے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے منصوبہ بندی سے ملک میں سی اے اے - این آر سی کو نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ اصل معاملات سے توجہ ہٹائی جائے۔

Published: undefined

ان ماہرین، دانشوروں، رائے عامہ سازوں اور اسکالرز نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اصل مسائل در پردہ چلے گئے ہیں، یہ افسوس ناک پہلو بھی ہے کہ فرقہ پرستی بڑھ گئی ہے اور ذات پات کی غلطیاں واضح طور پر بھی عیاں ہیں، جبکہ خواتین کے خلاف جرائم میں بھی اضافہ ہواہے اور امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہوچکی ہے اور یہ سب جان بوجھ کرکیا جا رہا ہے۔ تاکہ اصل معاملات سے توجہ ہٹائی جائے۔

Published: undefined

مذکورہ اجلاس کا انعقاد میں دانشوروں اور مفکرین پر مشتمل پیٹراٹک انٹلیکچول آف انڈیا اور اردو مرکز کے تعاون سے کیا گیا، جس کا عنوان ہندوستان کو درپیش اصل مسائل اور معاملات اور باضمیر شہریوں کی ذمہ داری“ منتخب کیا گیا تھا اور ملک کو درپیش اصل مسائل پر اظہار خیال کرنا تھا۔

Published: undefined

مذاکرہ میں ممتاز صحافی فائی ڈی سوزا، وائس چانسلر اور آئین کے ماہر فیضان مصطفی ماہر تعلیم فادر فریزرم سکرنہاس، معروف اسکالر رام پنیانی اور مشہور اداکار اور ٹی وی اینکرسشانت سنگھ شرکت کی اور خطاب کیا۔

Published: undefined

اس موقع پر کہا گیا کہ ہندوستان حالیہ تاریخ میں کثیر معاشرے کے لیے ایک مثال ہے، یہ انسانی تہذیب کا گہوارہ رہا ہے اور روحانی افکار کا ہمشیہ رہنماء رہا ہے۔ ہم سب نے ایک بار ایک منفرد آئین کو برقرار رکھنے کا عہد کیا تھا۔ حالانکہ آزادی کے موقع پر برصغیر کے حالات کافی خستہ ہوگئے تھے، لیکن ہندوستان نے اپنے آئین میں ایک منفرد آئین کو برقرار رکھا اور قومی ہم آہنگی اور تنوع کو فوقیت دی گئی۔

Published: undefined

اس موقع پر مقررین نے اس بات کا اظہار کیا کہ معیشت، غربت، کسانوں کی خودکشی، بے روزگاری، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال ، بدعنوانی ، معاشرتی تدارک کی خرابی، خواتین کی حفاظت، تغذیہ، بھکمری، تعلیم جیسے مسائل سیاسی بحث میں نہیں آتے ہیں، جوکہ ایک تشویش ناک امر ہے۔

Published: undefined

اجتماع کو خطاب کرتے ہوئے پروفیسر پنیانی نے کہا کہ جب بی جے پی ہمیں یہ بتارہی تھی کہ مسلم خواتین کا بنیادی مسئلہ طلاق ثلاثہ ہے اور اس کے خلاف ایک قانون بھی بنایا گیا، جبکہ آج مسلم خواتین کی زیرقیادت جاری تحریکوں نے واضح کردیا ہے کہ مسلم فرقہ کو تین طلاق سے نہیں بلکہ دیگر کئی امورسے بہت زیادہ خطرہ ہے اور یہی ان کا بنیادی مسئلہ بھی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے مدنظر دوسرے تمام فرقے بلامذہب وملت جوکہ خط افلاس کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، بے زمین شہری اور بے گھر لوگ بھی یہ محسوس کرنے لگے ہیں کہ ملک کی دوسری بڑی اکثریت کو اگر چند کاغذات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یعنی مسلمانوں کی شہریت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے، تو وہ بھی اس کاشکار ہونے کے عمل میں زیادہ پیچھے نہیں رہیں گے اور ان سے زیادہ حکومت کی اس مہم میں شکار بن جائیں گے۔ اس حکومت کے ذریعہ سی اے اے - این آر سی لانے کا مقصد دیگر امور کو پش پست ڈالنا ہے۔

Published: undefined

رام پنیانی کے مطابق مودی حکومت نے کالے دھن کو واپس لانے کا وعدہ کیا اور اسے پورا کرنے میں ناکامی سے شروع ہونے والی مودی حکومت کی پالیسیاں، خطرناک عنصر کی حیثیت نظر آئی ہیں، پہلے نوٹ بندی کی گئی اور پھراس کا ظالمانہ اثربھی نظرآیا جبکہ روزمرہ کی اشیاء کی قیمتوں میں زبردست اضافہ، بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو چھپانے کے لیے ایک سازش کے طورپر ارباب اقتدار کے ذریعہ تفرقہ ڈالنے کی سنگین پالیسی کو بنیاد بنانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی بنیاد پر یہ احتجاجی تحریکیں کھڑی ہوئی ہیں۔ پورے ہندوستان میں احتجاجی تحریک کا پھیلاو حالانکہ بے ساختہ ہے، لیکن اسی طرح کا پیغام دینا قابل ذکر ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined