گجرات فسادات کے دوران اجتماعی عصمت دری کا شکار ہوئی بلقیس بانو نے کہا ہے کہ انہیں جو پچاس لاکھ روپے کا معاوضہ ملا ہے اس کا ایک حصہ وہ فرقہ وارانہ تشدد کا شکار خواتین کو انصاف دلانے اور ان کے بچوں کی تعلیم کے لئے وقف کریں گی۔
Published: undefined
بلقیس بانو کی وکیل شوبھا گپتا نے بتایا، ’’2003 میں انہوں نے ایک بیٹی کو جنم دیا جو بڑے ہو کر وکیل بننا چاہتی ہے۔ مجھے خوشی ہوگی اگر وہ اپنی قانون کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد بطور ایڈوکیٹ میرے دفتر کا انتخاب کرتی ہے۔‘‘
بلقیس بانو نے یہاں کھچا کھچ بھرے پریس کانفرنس میں عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اسے عدلیہ پر شروع سے ہی بھروسہ تھا۔ انصاف پانے میں سترہ برس لگے لیکن انہوں نے اپنے ضمیر، آئین اور عدلیہ پر بھروسہ رکھا۔ انہوں نے مرکزی تفتیشی بیورو کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے دوبارہ معاملے کی جانچ کی۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے طور پر وہ دوبارہ اپنی زندگی وقار کے ساتھ جینا چاہتی ہیں اور معاوضہ کی رقم سے وہ ایسا کر پائے گی اور اپنے بچے کو اچھی تعلیم دلا پائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ معاوضہ کی رقم کا ایک حصہ فرقہ وارانہ تشدد کی شکار خواتین کو انصاف دلانے اور ان کے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں گی۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو بلقیس بانو کوپچاس لاکھ روپے کا معاوضہ، سرکاری ملازمت اور رہائش گاہ فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
Published: undefined
بلقیس بانو اجتماعی آبروریزی معاملہ گجرات فسادات کا سب سے خوف ناک معاملہ تھا۔ گجرات میں احمد آباد کے نزدیک رندھیک پور گاؤں میں مشتعل بھیڑ نے تین مارچ 2002 کو بلقیس بانو کے خاندان پر حملہ کیا تھا۔ بلقیس اس وقت 21 سال کی تھیں اور حاملہ تھیں۔ فسادیوں نے ان کی آبروریزی کی اور مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔ بھیڑ نے ان کے خاندان کے 14 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جن میں ان کی 2 سالہ بچی بھی شامل تھی۔ ان میں سے صرف 7 کی ہی لاش مل پائی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined