قومی خبریں

بہار اسمبلی انتخاب 2025: کانگریس نے جاری کیا ’فرد جرم‘، این ڈی اے کے دورِ حکومت کو بتایا تباہناک!

کانگریس نے بہار کی راجدھانی پٹنہ میں پریس کانفرنس کر بی جے پی-جے ڈی یو حکومت کی 20 سالہ عوام مخالف اور بدعنوان حکومت کے خلاف ایک کتابچہ ’20 سال وناش کال‘ کا اجراء کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>’20 سال وناش کال‘ کتابچہ کا اجراء کرتے ہوئے کانگریس لیڈران</p></div>

’20 سال وناش کال‘ کتابچہ کا اجراء کرتے ہوئے کانگریس لیڈران

 

بہار میں آئندہ ماہ ہونے والے اسمبلی انتخاب کے پیش نظر تمام سیاسی پارٹیوں نے جنگی پیمانے پر تیاری شروع کر دی ہے۔ سیاسی پارٹیوں کا ایک دوسرے کے خلاف الزام عائد کرنے کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اس درمیان کانگریس نے بہار کی راجدھانی پٹنہ میں پریس کانفرنس کر بی جے پی-جے ڈی یو حکومت کی 20 سالہ عوام مخالف اور بدعنوان حکومت کے خلاف ایک کتابچہ ’20 سال وناش کال‘ کا اجراء کیا ہے۔ اس کتابچہ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 20 سالوں میں نتیش حکومت نے بہار کو بے روزگاری، ہجرت، جرائم اور بدعنوانی کا مرکز بنا دیا ہے۔ کتابچہ میں یہ بھی مطلع کیا گیا ہے کہ نوجوانوں کے خوابوں کو بے روزگاری نے کچل دیا ہے، کسان پریشان ہیں، صنعتیں بند پڑی ہیں اور تعلیم کا نظام مکمل طور سے تباہ ہو چکا ہے۔ اس پریس کانفرنس سے کانگریس کے سینئر لیڈران نے خطاب کیا، جن میں راجیہ سبھا رکن جے رام رمیش، چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل، راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور بہار کانگریس صدر راجیش رام سمیت دیگر لیڈران شامل تھے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کتابچہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ صرف ’فرد جرم‘ نہیں ہے بلکہ اس میں گزشتہ 20 سال کے حقائق ہیں۔ اس کا مقصد ہے کہ عوام کو معلوم ہو کہ ڈبل انجن حکومت میں بہار کی کیا حالت ہوئی ہے؟ بہار آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے اور 2 راستے دکھائی دے رہے ہیں۔ پہلا سماجی ہم آہنگی، سماجی قوت، سماجی انصاف اور معاشی طرقی کا راستہ، جو مہاگٹھ بندھن کا راستہ ہے۔ دوسرا بغیر ایندھن والی ڈبل انجن کی حکومت کا راستہ جو ہجرت کی طرف جاتا ہے جس سے بہار کا مستقبل نہیں بن سکتا ہے، بہار کا مستقبل صنعت کاری، زراعتی ترقی، بہتر صحت اور تعلیم کی بہتر سہولیات سے بنے گا۔‘‘

Published: undefined

راجیہ سبھا رکن کہتے ہیں کہ ’’25 جولائی 2025 کو اسمبلی میں ’کیگ‘ کی رپورٹ پیش کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں سامنے آیا تھا کہ بہار حکومت کے صرف 10 محکموں میں ہی قریب 17 ہزار کروڑ گھوٹالے ہوئے ہیں۔ گھوٹالے کی حکومت بہار کا مستقبل نہیں ہو سکتی۔ یہاں شفاف اور جوابدہ حکومت کی ضرورت ہے۔ بہار میں ایک لاکھ کی آبادی میں صرف 7 کالج ہیں۔ یہاں صحت، تعلیم کی سطح انتہائی خراب ہے۔ بہار کے نوجوان بہت باصلاحیت ہیں، لیکن انہیں اپنی ہی ریاست میں تعلیم، روزگار اور اچھی حکمرانی نہیں مل پاتی۔ ہم نے بہار میں ذات پر مبنی سروے کرایا، جس کی بی جے پی نے پرزور مخالف کی تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سب جانتے ہیں کہ ریزرویشن کے معاملے کو لے کر کرپوری ٹھاکر جی اور وی پی سنگھ جی کی حکومت آر ایس ایس-بی جے پی نے گرائی تھی۔ کانگریس قومی صدر ملکارجن کھڑگے اور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سمیت پوری کانگریس پارٹی نے سماجی انصاف کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ بی جے پی نے ہمارے اس مطالبہ کی بھی پرزور مخالفت کی تھی۔‘‘

Published: undefined

جے رام رمیش نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’میں بہار کو ریموٹ کنٹرول والے وزیر اعلیٰ اور ان کے کنڑولر سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ کیوں آپ نے بہار میں 65 فیصد ریزرویشن والے قانون کو آئین کی نویں فہرست میں شامل نہیں کیا؟ اگر اسے شامل کیا جاتا تو ریزرویشن کو آئینی تحفظ حاصل ہوتا۔ 30 سال قبل آئین کی نویں فہرست میں تامل ناڈو کا 69 فیصد ریزرویشن قانون شامل ہوا، تب سے تامل ناڈو میں 69 فیصد ریزرویشن آئینی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس نے سماجی انصاف کی بات اٹھائی، ذات پر مبنی مردم شماری اور تمام طبقوں کو برابری کا حق دینے کو کہا، لیکن بی جے پی نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی ہے۔ این ڈی اے کی حکومت میں بہار تعلیم، صحت کے شعبہ میں پیچھے ہو گیا ہے اور جرائم، بدعنوانی میں آگے گیا ہے۔ یہ بہار کے مستقبل کا انتخاب ہے، نوجوانوں کے مستقبل کا انتخاب ہے، اس کا پیغام پورے ملک میں جائے گا۔

Published: undefined

راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آنے والا انتخاب صرف بہار ہی نہیں، بلکہ پورے ملک کا مستقبل طے کرے گا۔ بی جے پی اور نتیش کمار نے گزشتہ 20 سال میں بہار کی جو حالت کی ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ ان سالوں میں نتیش کمار ریاست کو نہیں بدل پائے، وہ صرف پالا بدلتے رہے۔ آج بہار ہر معاملے میں پیچھے چلا گیا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ اچھی حکمرانی کا نہ ہونا۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ وزراء پر بدعنوانی کے الزام عائد ہو رہے ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔ نریندر مودی نے بہار کو سوغات دینے کے نام پر صرف جملے بازی کی ہے۔ حالات ایسے ہیں کہ تعلیم اور صحت سمیت تمام شعبوں کی حالت انتہائی خستہ ہو گئی ہے۔

Published: undefined

راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ ’’این ڈی اے حکومت میں بہار کی حالت انتہائی خراب ہے۔ ’کیگ‘ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 70877 کروڑ روپے کا حکومت کے پاس حساب نہیں ہے۔ 49000 کروڑ روپے کے استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ تعلیم صحت جیسے محکموں میں سب سے زیادہ بدعنوانی ہے۔ 5 سالہ دور حکومت میں بجٹ کا رقم استعمال نہیں کر پائے۔ سرکاری فنڈ کو این جی او میں ٹرانسفر کر ذاتی جائیداد بنا کر گھوٹالے ہو رہے ہیں۔ پی ایم آواس یوجنا، پی ایم پوشن یوجنا اور منریگا میں گھوٹالے ہو رہے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ این سی آر بی کے مطابق بہار میں 20 سالوں کے اندر 323 فیصد جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ روزانہ 8 قتل، 33 اغوا اور 55 خواتین کے خلاف جرائم ہو رہے ہیں۔ صنعت کاروں کا قتل ہو رہا ہے۔ 3 کروڑ سے زائد نوجوان بہار سے ہجرت کر گئے ہیں۔

Published: undefined

اشوک گہلوت کہتے ہیں کہ بہار جس کا تعلیمی میدان میں پس منظر حیرت انگیز ہے، اس بہار کے لوگ دوسری ریاستوں میں جا رہے ہیں اور ملک کی تعمیر کا کام کر رہے ہیں، لیکن بہار کی حالت زار دیکھیے۔ ہائر سیکنڈری میں گراس انرولمنٹ شرح 30 فیصد ہے، جبکہ قومی اوسط 56.2 فیصد ہے۔ 16 ہزار سے زائد اسکولوں میں بجلی نہیں ہے، 6.5 فیصد اسکولوں میں کمپیوٹر نہیں ہے، 2600 اسکولوں میں صرف ایک استاذ ہیں، 117 اسکولوں میں ایک بھی طالب علم نہیں ہے۔ فرضی ڈگری، پیپر لیک اور بھرتیوں میں گھوٹالے ہو رہے ہیں۔ صحت کے شعبہ میں بھی بہار کی حالت انتہائی خراب ہے۔ محکمہ صحت میں تقریباً 60 فیصد عہدے خالی ہیں، ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی کمی ہے۔ بچوں اور خواتین میں اینیمیا پھیل رہا ہے۔ سماجی تحفظ کی صورت حال بھی بے حد خراب ہے، کئی فوڈ پروسیسنگ یونٹ بند پڑی ہیں۔ مہاگٹھ بندھن کی حکومت آنے پر ہم اچھی حکومت کی مثال قائم کریں گے۔

Published: undefined

چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں منریگا مکمل طور سے بند کر دیا گیا ہے۔ کسانوں کو ایم ایس پی کا کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔ ریاست میں جو صنعتیں پہلے سے لگی تھیں وہ بند ہو گئی ہیں۔ گزشتہ 20 سال میں نئے صنعت شروع نہیں ہوئے۔ آج نوجوان بے روزگار ہیں، لوگوں کے پاس روزگار کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ ریاست کے لوگ بڑھتے جرائم اور غنڈہ راج سے پریشان ہے۔ حالت یہ ہے کہ بہار معاشی حالت میں مکمل طور سے پیچھے رہ گیا ہے اور اس کی ذمہ دار این ڈی اے حکومت ہے۔

Published: undefined

بھوپیش بگھیل نے بہار کی موجودہ حکومت ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’بہار میں آج حکومت خواتین کو پیسے دینے کی بات کر رہی ہے۔ اصلیت یہ ہے کہ ریاست کی تقریباً ایک کروڑ خواتین مائیکرو فنانس کے چکر میں پھنسی ہیں، جس میں انہوں نے قرض لیا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بہت ساری خواتین کو پیسے نہیں مل پائے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ این ڈی اے حکومت پیسوں کی بات کہہ کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ ان کی توجہ بدعنوانی کی طرف نہ جائے۔ نریندر مودی اور نتیش کمار کی حکومت میں بہار کی صورت حال انتہائی خراب ہے۔ بہار کے لوگ اسے برداشت نہیں کریں گے اور تبدلیی طے ہے۔

Published: undefined

بہار کانگریس کے ریاستی صدر راجیش رام نے بھی اس پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انھوں نے اپنی بات نامہ نگاروں کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ ’’آج بہار اسمبلی انتخاب کو لے کر ’20 سال وناش کال‘ نام سے چارج شیٹ (فرد جرم) جاری کی گئی۔ نتیش کمار کی حکومت نے 20 سال تک بہار کو لوٹا ہے۔ اب تبدیلی کا وقت ہے اور بہار اس تبدیلی کے لیے تیار ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined