کولکاتا: کلکتہ ہائی کورٹ نے کورونا وائرس کے مریض یا مشتبہ مریضوں کا علاج کر رہے ڈاکٹروں کے لئے حفاظتی سامان کی قلت سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ لگانے پر ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور موبائل کو ضبط کیے جانے پر عدالت نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے مغربی بنگال پولیس کو فوری طور پر ضبط شدہ موبائل فون اور سم کارڈ واپس کرنے کی ہدایت دی ہے۔
Published: undefined
آنکو لوجسٹ ڈاکٹر اندرین کان نے کل کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے شکایت کی تھی کہ چوںکہ انہوں نے فیس بک پر کچھ پوسٹ کی تھیں جو کہ اسپتالوں میں کورونا وائرس کا علا ج کر رہے ڈاکٹروں کو حفاظتی پوشاک اور سامان کی قلت سے متعلق تھا۔ اس کے بعد جنوبی 24 پرگنہ کی مہیش تلہ پولیس اسٹیشن نے میرے خلاف ایف آئی آر درج کر کے میرا موبال فون بھی ضبط کرلیا اور پولیس مسلسل مجھے پریشان کر رہی ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر کے وکیل لوک ناتھ چٹرجی نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ جسٹس آئی پی مکھرجی کو بتایا کہ پولیس نے انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت ڈاکٹر کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ ۔پولیس نے 29مارچ کو تھانے میں طلب کرکے ڈاکٹر سے پوچھ تاچھ کی تھی اور اس کا موبائل بھی ضبط کیا۔ ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے کلکتہ ہائی کورٹ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ صرف انتہائی ضروری معاملات کی سماعت کر رہی ہے۔
Published: undefined
جسٹس آئی پی مکھرجی نے فیس بک پوسٹ کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ ڈاکٹر نے جن مسائل کو اجاگر کیا ہے اس پر محکمہ صحت اور خاندانی بہبود نے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جلد سے جلد سامان کے فراہمی کا یقین دلایا ہے۔
Published: undefined
جسٹس مکھرجی نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 19 کے تحت ہر ایک شخص کو اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے۔ تاہم اظہار رائے کے بے جا استعمال سے کسی کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے تو حکومت اس پر قدغن لگا سکتی ہے مگر اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مبینہ حقائق کو بدنیتی کے ذریعہ دوسروں کو نقصان پہنچانے کی کوشش تو نہیں کی جا رہی ہے۔
Published: undefined
عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں مزید پوچھ تاچھ نہیں کی جاسکتی ہے۔ جسٹس مکھرجی نے حکم دیا کہ پولیس درخواست دہندہ کے خلاف گرفتاری کے بغیر فوجداری کا مقدمہ شروع کرسکتی ہے کہ کہیں درخواست دہندہ نے غلط بیانی سے کام تو نہیں لیا ہے۔ جسٹس مکرجی نے مذکورہ مسئلے سے متعلق ڈاکٹر کو فی الحال سوشل میڈیا پر کوئی پوسٹنگ کرنے سے روک دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined