قومی خبریں

بابری مسجد: 17 نومبر تک فیصلہ آنے کی امید، عدالت کا ہر فیصلہ منظور، ارشد مدنی

سپریم کورٹ نے ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی معاملہ کے فریقین سے 18 اکتوبر تک بحث مکمل کرنے کو کہا ہے، تاہم چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا، اگر ضرورت ہوئی تو عدالت بحث کا مزید وقت بھی دے سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایودھیا کے بابری مسجد رام جنم بھومی معاملہ کے فریقین سے 18 اکتوبر تک بحث مکمل کرنے کو کہا ہے۔ تاہم چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ ’’18 اکتوبر تک بحث مکمل کرنے کی مشترکہ طور پر کوشش کرتے ہیں، اگر ضرورت ہوئی تو عدالت بحث کا مزید وقت بھی دے سکتی ہے۔‘‘ ادھر جمعیۃ علما ہند کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ فیصلہ قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے لیا جائے گا اور جو بھی فیصلہ ہوگا وہ انہیں قابل قبول ہوگا۔

Published: undefined

عدالت عظمی میں سماعت کے 26 ویں دن بدھ کے روز ہوئی سماعت کے دوران چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کی طرف سے فریقین کو 18 اکتوبر تک بحث مکمل کرنے کی ہدایت کے بعد اس بات کے کامل امکانات ہیں کہ 17 نومبر سے قبل اس معاملہ پر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ 17 نومبر کو چیف جسٹس رنجن گوگوئی اپنے عہدے سبکدوش ہونے جا رہے ہیں اور پانچ رکنی آئینی بنچ کے پاس سبکدوشی کے دن 17 نومبر سے پہلے فیصلہ لکھنے اور اسے سنانے کا وقت رہے گا۔

Published: undefined

جسٹس ایف ایم کلیف اللہ کی سربراہی والی تین رکنی ثالثی کمیٹی کی جانب سے معاملہ میں بات چیت از سر نو شروع کرنے کے لئے عدالت کی منظوری کے حوالہ سے لکھے گئے خط کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ سے وابستہ فریقین اگر چاہیں تو عدالت کی طرف سے مقرر مفاہمت کمیٹی میں اپنا معاملہ سلجھا سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ معاملہ کی سماعت روزانہ چلتی رہے گی اور سماعت کی کارروائی کو عام نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

ادھر، جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے بدھ کے روز کہا کہ جمعیۃ علما ہند عدالت عظمیٰ کی طرف سے 18 اکتوبر تک بحث مکمل کرنے کے فیصلہ کا خیر مقدم کرتی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے آئی این ایس کے مطابق انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ عدالت کا فیصلہ اعتقاد کی بنیاد پر نہ ہو کر قانون کے مطابق لیا جائے گا۔

Published: undefined

ارشد مدنی نے عدالت عظمیٰ کے سابقہ تبصرہ ’ایودھیا تنازعہ صرف اور صرف زمین کے حق کی لڑائی ہے جس کو سیاسی جماعتوں نے ہندو مسلم کی لڑائی میں تبدیل کر دیا‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تنازعات ملک کے ہندو مسلم بھائی چارے پر بدنما داغ ہیں اور ان کا فیصلہ قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جانا چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہو سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined