نئی دہلی: اجودھیا میں رام جنم بھومی۔ بابری مسجد زمین تنازعہ کی سپریم کورٹ میں بدھ کو 19ویں دن کی سماعت کے دوران ایک مسلم فریق نے کہا ہے کہ بھگوان رام کی مورتی کو چبوترے سے ہٹا کر بیچ والے گنبد کے نیچے رکھ دیا گیا تھا، ایسے میں ’جنم استھان‘ لفظ بے معنی ہے۔
Published: undefined
مسلم فریق کے سینئر وکیل راجیو دھون نے چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس کے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر کی پانچ رکنی آئینی بنچ کو بتایا کہ ہندوؤں نے 1885 میں رگھوور داس کے مہنت ہونے سے انکار کردیا تھا ور بعد میں اسے قبول کرلیا ۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے سامنے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف کئی عرضیاں دائر کی گئی ہیں جن کے تحت اجودھیا کے متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر دھون نے عرضی گذار اقبال انصاری پر ہوئے حملے کو بدقسمتی قرار دیا۔ انہوں نے بنچ سے جب یہ مسئلہ حل کرنے کو کہا تو انہوں نے دیگر جسٹسوں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ ’’ہم اس معاملے کو یقینی طور پر دیکھیں گے۔‘‘
Published: undefined
وکیل نے اس پر خصوصی توجہ دیئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ کسی پر الزام نہیں لگارہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کہ ان کے دہلی میں واقع اس مکان پر حملہ ہوا جس میں ایک تالا تک نہیں لگا ہوا تھا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ انصاری کو پولس سلامتی مہیا کرانے کے باوجود اس پر حملہ کیسے ہوا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اس تنازعہ کو ثالث کے ذریعہ حل کرنے کی سبھی کوششیں ناکام رہنے کے بعد سپریم کورٹ نے گزشتہ 6 اگست سے روز مردہ کی بنیاد پر اس معاملے کی سماعت کی جارہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined