قومی خبریں

ایودھیا میں مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین کی تلاش شروع! میر باقی کے رشتہ دار اراضی دینے کو تیار

میر باقی کے خاندان سے وابستہ رضی حسن نے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کیا جائے اور اگر حکومت مسجد تعمیر کے لئے پہل کرتی ہے تو وہ سہنوا گاؤں میں اراضی دینے کے لئے تیار ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ایودھیا: ایودھیا تنازع پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے مسجد تعمیر کے لئے جس پانچ ایکڑ اراضی کو دینے کی حکومت کو ہدایت دی تھی اس کے لئے سرکاری اراضی کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔ تاہم، حکام فی الحال اس معاملے پر سرکاری طور پر بیان دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے آئی این ایس کے مطابق زبانی حکم دیئے جانے کے بعد تحصیل کے لیکھ پالوں کو اس کام کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

تحصیل ذرائع کے مطابق نمایاں مقام پر مسجد تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ سرکاری اراضی حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ اس سے پہلے رام کا دیو قامت مجسمہ نصب کرنے میں بھی یہی مشکل پیش آئی تھی جس کے بعد اس کام کے لئے میراپور مانجھا نامی گاؤں کا انتخاب کیا گیا تھا۔ وہاں کے کسانوں سے تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ ’سالڈ ویسٹ منیجمنٹ‘ کے لئے میونسپل کارپوریشن کو خود ہی اراضی کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں ایسی کئی مشکلات حکومت کے سامنے ہیں جو پانچ ایکڑ اراضی کی خریداری میں رخنہ اندازی کر رہی ہیں۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

دریں اثنا کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو عدالتی فیصلہ کے بعد خود آگے آ رہے ہیں اور زمین دینے کی پیش کش کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق میر باقی کے رشتہ دار بھی مسجد دینے کی پیش کش کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ میر باقی مغل بادشاہ بابر کے سپہ سالار تھے اور انہوں نے ہی ایودھیا میں بابری مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ میر باقی کے خاندان سے وابستہ رضی حسن نے سبھی سے اپیل کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت مسجد تعمیر کے لئے پہل کرتی ہے تو وہ سہنوا گاؤں میں اراضی دینے کے لئے تیار ہیں۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

انہوں نے کہا، ’’سب سے بڑی عدالت کے فیصلے سنانے کے بعد اب باتوں کا وقت ختم ہو گیا ہے۔ اب کچھ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ایسی صورتحال میں سب کو اس حساس مسئلے کے لئے سب کو آگے آنا چاہیے اور مل کر اس معاملے کو نمٹا لینا چاہیے۔‘‘ ایک نجی اسکول کے چیئرمین ڈاکٹر سنجے تیواری بھی اپنی زمین دینے کے لئے آگے آئے ہیں۔ ان کی زمین 14 کوسی پریکرما کے قریب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چاہے تو ان کی زمین مسجد کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

تحصیل سوہاول کے مصطفی آباد کے رہائشی راج نارائن داس نے بھی مسجد کی تعمیر کے لئے پانچ ایکڑ اراضی کا عطیہ کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی اراضی تحصیل سوہاول کے گاؤں مصطفی آباد میں ہے۔ راج نارائن نے کہا کہ ’’حکومت ہم سے یہ زمین مفت میں لے کر مسجد کے لئے سنی وقف بورڈ کے حوالے سونپ دے۔ اس کے لئے میں جلد ہی ضلع مجسٹریٹ سے ملاقات کر کے زمین کو عطیہ کرنے کی تجویز پیش کروں گا۔‘‘

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

ادھر، سنی وقف بورڈ اس معاملہ پر قانونی رائے لینے جا رہا ہے، اس زمین پر مسجد کی تعمیر کے علاوہ فلاح و بہبود کے مزید کیا کام ہو سکتے ہیں اس کا فیصلہ قانونی رائے کے بعد کیا جائے گا۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

ایودھیا کے ضلع مجسٹریٹ انج جھا نے آئی اے این ایس کو بتایا، ’’سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کسی سے بھی اس اراضی کے بارے میں رابطہ نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ یہ زمین حکومت کو دینی ہے۔ حکومت اس کے لئے ایک رہنما اصول طے کرے گی، اس کے بعد ہی قدم اٹھایا جائے گا۔‘‘

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Nov 2019, 4:11 PM IST

,
  • سیبی کی کارروائی ایک بار پھر اڈانی گروپ، بی جے پی اور ان کے حامیوں کے جھوٹے دعووں پر مہر: کانگریس