قومی خبریں

مودی کے گجرات میں بہار اور یو پی کے لوگوں پر حملہ

ڈی جی پی پولس شیوانند جھا کے مطابق اس طرح کے حملہ گزشتہ ایک ہفتہ میں گاندھی نگر، مہسانا، سابرکانٹھا، پاٹن اور احمدآباد ضلع میں رونما ہوئے ہیں اور ان واقعات کے تعلق سے 180 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

گجرات کے سابرکانٹھا ضلع میں پچھلے ہفتہ 14 مہینے کی بچی کے ساتھ مبینہ طور پر ریپ کے الزام میں بہار کے ایک شخص کی گرفتاری کے بعد ریاست کے کئی حصوں میں غیر گجراتیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پولس نے جمعہ کے روز بتایا کہ جن باہری لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ان میں بالخصوص بہار اور اتر پردیش کے لوگ شامل ہیں۔

ڈی جی پی پولس شیوانند جھا کے مطابق اس طرح کے حملہ گزشتہ ایک ہفتہ میں گاندھی نگر، مہسانا، سابرکانٹھا، پاٹن اور احمدآباد ضلع میں رونما ہوئے ہیں اور ان واقعات کے تعلق سے 180 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر غیر گجراتی افراد کے خلاف نفرت آمیز پیغامات پھیلائے جانے کے بعد یہ حملے ہوئے۔

Published: 06 Oct 2018, 9:06 AM IST

پولس نے بتایا کہ 28 ستمبر کو سابر کانٹھا ضلع کے ہمت نگر قصبہ کے نزدیک ایک گاؤں میں ایک 14 مہینے کی بچی کی مبینہ طور پر آبروریزی ہوئی۔ اس کے بعد بہار کے رہنے والے رویندر ساہو نام کے مزدور کو واردات کے دن ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

شیوانند جھا کے مطابق غیر گجراتیوں پر حملہ کے بعد ریاست کے مختلف اضلاع میں اب تک 18 ابتدائی رپورٹیں درج کر لی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارخانوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔

یہ معلوم چلنے پر کہ ریپ کا ملزم بہار کا رہنے والا ہے، کشتریہ ٹھاکور سینا نے کہا کہ دیگر ریاستوں کے مہاجر کارکنان کو گجرات میں نوکری نہیں دی جانی چاہیے۔ پولس نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر کسی شخص نے یہ پیغام پھیلا دیا کہ ایک فیکٹری میں بڑی تعداد میں غیر گجراتیوں کو نوکری دی گئی ہے۔ اس کے بعد جمعہ کی صبح ارولی ضلع کے کابولا گاؤں میں ایک فیکٹری کے باہر 200 افراد کا ہجوم اکٹھا ہو گیا۔

ارولی ضلع کے پولس سپرنٹنڈٹ میور پاٹل نے کہا کہ پولس نے ہجوم کو منتشر کر دیا اور 13 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان پر فساد بھڑکانے اور دو گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

Published: 06 Oct 2018, 9:06 AM IST

دریں اثنا کانگریس کے رکن اسمبلی الپیش ٹھاکور نے دعوی کیا کہ انہوں نے کشتریہ ٹھاکور سینا سے غیر گجراتیوں پر حملہ کرنے کے لئے نہیں کہا۔ احمد آباد کرائم برانچ کی سائبر سیل نے سوشل میڈیا پر نفرت آمیز پیغامات پھیلانے کا کام کر رہے لوگوں کی گرفتاری شروع کر دی ہے۔

گجرات میں غیر گجراتیوں پر حملے کئے جانے کے بعد بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے اس کے لئے کانگریس ’حمایت یافتہ تنظیم‘ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سشیل مودی نے پٹنہ میں کہا کہ انہیں گجرات کے وزیر اعلیٰ نے یہ اطلاع دی ہے کہ حملوں کے لئے الپیش ٹھاکور سے وابستہ تنظیم ٹھاکور سینا ذمہ دار ہے اور اس کے 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Published: 06 Oct 2018, 9:06 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 06 Oct 2018, 9:06 AM IST