نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین کے حق مظاہرہ کا دفاع کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سادھنا رام چندر نے کہاکہ ہندوستان میں جب تک حق بولنے والی شاہین باغ جیسی بیٹیاں ہیں اس وقت تک ہندوستان کو کوئی خطرہ لاحق (جمہوریت اور آزادی کو) نہیں ہوسکتا۔
Published: undefined
سپریم کورٹ کے مقرر کردہ مذاکرات کار سپریم کورٹ کے ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندر نے شاہین باغ کی دادیوں اور یہاں کی بیٹیوں سے متاثر ہونے اور دعا لینے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ تحریک چلانے کا حق آپ کو حاصل ہے اور اس لئے آپ کا شکر گزار ہیں کہ آپ نے سپریم کورٹ میں اور ہندوستان کی آئین میں اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بہت سوچھ سمجھ کر اور غور و خوض کے ساتھ اس مسئلہ کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کل آپ نے ہمارے سامنے جن مسائل کو اٹھایا ہے وہ ہمارے سامنے ہے اور اس کو اچھی طرح سمجھا ہے، آپ کا سوال سپریم کورٹ کے سامنے ہے اور سی اے اے اور این آر سی کے معاملہ سپریم کورٹ کے زیر سماعت ہے۔ اس پر کیا فیصلہ آسکتا ہے نہ ہم کچھ کہہ سکتے ہیں اورنہ آپ۔ اس لئے اس معاملے پر ہم بات چیت نہیں کرسکتے۔
Published: undefined
انہوں نے کہاکہ فی الحال معاملہ آپ کے احتجاج کے حق کا ہے اور دوسرے لوگوں کے حق کا بھی ہے۔ اس پر آپ کو ہم کو مل کر حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کی طرف ہاتھ بڑھایا ہے۔ ہمیں سننا چاہئے۔ آپ کا شاہین باغ (احتجاج) برقرار رہے گا۔ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ آپ کا احتجاج بھی جاری رہے گااور راستہ بھی کھل جائے۔ اس پر مظاہرین نے یک زبان میں کہا کہ نہیں ہم یہاں سے بغیر قانون واپس لئے بغیر نہیں ہٹیں گے۔ اس پر ایڈووکیٹ سادھنا رام چندرن نے کہاکہ ہمارا ایمان ہے کہ کوشش کرنی چاہئے اور پوری کوشش سے بھی بات نہیں بنی تو حکومت کو جو کرنا ہوگا وہ کرے گی۔
Published: undefined
ایک بار پھر شاہین باغ احتجاج کے برقرار رہنے کا اعادہ کرتے ہوئے مذکرات کار نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کے حق مظاہرہ کو تسلیم کرتے ہوئے بڑی جیت دی ہے۔سپریم کورٹ نے آپ کی پریشانیوں اور تکلیف کو سمجھا ہے اور یہ آپ مت سوچئے کہ آپ کی بات کوئی سننے والا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ مظاہرین میں متعدد خواتین نے اس سیاہ قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنے موقف کو سپریم کورٹ کے مذاکرات کار کے سامنے رکھے اور کہا کہ ہمیں راستے کھولنے میں کوئی پریشانی نہیں ہے حکومت یہ قانون واپس لے لے ہم خود بخود اٹھ جائیں گی۔اس کے بعد مذاکرات اور مظاہرین کے درمیان بات چیت کا دور چلا۔ جس میں مظاہرین نے اپنے موقف کو مضبوطی کے ساتھ رکھا۔
Published: undefined
مظاہرین میں شامل خواتین میں سے سماجی کارکن ملکہ، ثمینہ، اپاسنا، نصرت آراء نے اور سائشتہ ناز نے یو این آئی سے بات چیت میں کہا کہ اسی صورت میں ہم لوگ یہاں سے اٹھ سکتی ہیں یا تو حکومت یا تو اس قانون کو واپس لے یا تو پھر پارلیمنٹ ہاؤس اور امت شاہ کے گھر میں دھرنا دینے کی اجازت دے۔ انہو ں نے کہاکہ پارلیمنٹ دارالعوام ہے یعنی عوام کا گھر ہے اس سے بہتر جگہ اور کون سی ہوسکتی ہے یہاں ہم خواتین آرام سے دھرنا مظاہرہ کرسکتی ہیں سیکیورٹی کا بھی مسئلہ نہیں ہوگا اور حکومت کو ہمارے کھانے پینے کا انتظام بھی کرنا ہوگا کیوں کہ ہم لوگ ٹیکس دہندگان ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پورے ملک کے شاہین باغ والوں کو اس دھرنا میں شامل ہونے کی دعوت دیں گی۔
Published: undefined
اپاسنا نے وزیر اعظم کے شاہین نہ آنے اور لٹی چوکھا کھانے کے لئے جانے پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ وزیر اعظم کو ہنر ہاٹ میں جاکر لٹی چوکھا کھانے کا وقت ہے لیکن شاہین باغ آنے کا نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم خواتین زائد دو ماہ سے شاہین باغ میں ان کا انتظار کر رہی ہیں وہ یہاں آئیں اور ہماری تکلیفوں کو سنیں۔ اس کے علاوہ مذاکرات کار کے تیسرے رکن وجاہت حبیب اللہ دونوں مذاکرات کار کے ساتھ نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا