قومی خبریں

ارہر دال کی قیمتوں میں لگاتار ہو رہا اضافہ، مصنوعی کمی والی حالت سے بچنے کی کوشش

گزشتہ سال کے مقابلے میں خریف کی بوائی میں دھیمی رفتار کے بعد جولائی کے دوسرے ہفتہ سے ارہر دال کی خوردہ قیمتوں میں تیزی کا رخ رہا ہے۔

ارہر کی دال
ارہر کی دال 

ارہر کی دال پہلے سے ہی مہنگی ہے، لیکن جولائی ماہ سے اس کی قیمت میں لگاتار اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ جمعہ کے روز مرکزی حکومت نے ارہر دال کی بڑھتی قیمتوں کے سبب سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے یہ یقینی کرنے کے لیے کہا ہے کہ اسٹاکسٹ اور کاروباری اپنے پاس رکھی ارہر دال کی مقدار کا انکشاف کریں۔ یہ ہدایت ان رپورٹ کے درمیان آیا ہے کہ مصنوعی کمی پیدا کرنے کے لیے ارہر دال کی فروخت کو روکا جا رہا ہے۔ مرکز دالوں کی قیمتوں پر قریب سے نظر رکھے ہوئے ہے۔ اس وقت مرکز کے پاس بفر اسٹاک میں 38 لاکھ ٹن دالیں ہیں اور اسے گھریلو فراہمی کو بڑھاوا دینے کے لیے جاری کیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

جمعہ کے روز صارفین امور کے محکمہ نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ضروری اشیاء ایکٹ 1955 کی دفعہ 3(2)ایچ اور 3(2)(i) کے تحت تور کے کاروباریوں کے ذریعہ اسٹاک کی جانکاری کو نافذ کرنے کی ہدایت جاری کی۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو اسٹاک کی نگرانی اور سرٹیفکیشن کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک آفیشیل بیان کے مطابق انھیں اسٹاک ہولڈر اداروں کو محکمہ کے آن لائن نگرانی پورٹل پر ہفتہ واری بنیاد پر اپنے اسٹاک کا ڈاٹا اَپلوڈ کرنے کے لیے ہدایت دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ایسی خبریں ہیں کہ اسٹاکسٹ اور کاروباریوں کے کچھ طبقے قیمتوں کو فروغ دینے کے لیے مصنوعی کمی پیدا کرنے کی کوشش میں فروخت رکنے کا طریقہ اپنایا جا رہا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں خریف کی بوائی میں دھیمی رفتار کے بعد جولائی کے دوسرے ہفتہ سے ارہر دال کی خوردہ قیمتوں میں تیزی کا رخ رہا ہے۔ کرناٹک، مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش کے اہم تور دال پیداوار ریاستوں کے کچھ حصوں میں زیادہ بارش اور آبی جماؤ کی حالت کے سبب کم بوائی ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکز گھریلو اور بیرونی بازاروں میں دالوں کی دستیابی اور قیمتوں پر قریب سے نظر رکھ رہا ہے تاکہ آئندہ زیادہ طلب والے تہوار کے مہینوں میں قیمتوں میں نامناسب اضافہ کی حالت میں ضروری کارروائی کی جا سکے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined