قومی خبریں

کرناٹک: شاہ کی فضا کو زہر آلود کرنے کی کوشش 

سدھا رمیا حکومت کو کرناٹک مہوتسو منانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، انھیں 10 نومبر کو ٹیپو جینتی منانے میں دلچسپی ہے



تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

آئندہ سال کرناٹک میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اس کے مدنظر بی جے پی نے ابھی سے ریاست کی فضا کو زہر آلود کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ ’پریورتن یاترا‘ میں آج بی جے پی سربراہ امت شاہ نے شہید ٹیپو سلطان کا نام لے کر وزیر اعلیٰ سدھارمیا کی سخت تنقید کی اور کہا کہ ٹیپو جینتی دھوم دھام سے منا کر وہ ووٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

آج بنگلورو سے شروع ہوئی ’پریورتن یاترا‘ میں امت شاہ نے کہا کہ ’’سدھا رمیا حکومت کو کرناٹک مہوتسو منانے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، انھیں 10 نومبر کو ٹیپو جینتی منانے میں دلچسپی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ٹیپو جینتی منانے اور ووٹ بینک کی سیاست کرنے سے ریاستی عوام کا بھلا نہیں ہوگا۔‘‘ امت شاہ کا یہ بیان نہ صرف کرناٹک کے اقلیتی طبقہ کو تکلیف پہنچانے والی ہے بلکہ ہندوستان کی آزادی کے لیے شہید ٹیپو سلطان کی انگریزوں سے جنگ کو فراموش کرنے کی کوشش بھی ہے۔ اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ریاست میں ہندو-مسلم کارڈ کھیلنے کے لیے شہید ٹیپو سلطان کے نام کا استعمال کر رہے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ بی جے پی صدر امت شاہ سے پہلے بی جے پی کے کچھ دوسرے لیڈران بھی ٹیپو جینتی کی مخالفت کر چکے ہیں۔ دراصل ہندوتوا ذہنیت والے بی جےپی اور آر ایس ایس لیڈران مسلم نام سے اس قدر نفرت کرتے ہیں کہ ان کے کارناموں اور ملک کے لیے دی گئی ان کی قربانیوں کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں۔ گزشتہ مہینے کی ہی بات ہے جب مرکز میں اسکل ڈیولپمنٹ کے وزیر اننت کمار ہیگڑے نے شہید ٹیپو سلطان کو قاتل، ہندو مخالف اور زانی کہہ کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کر دیا تھا۔ حد تو یہ ہے کہ ان کی حمایت میں بی جے پی ممبر پارلیمنٹ شوبھا کرندلاجے نے بھی اپنی آواز بلند کر دی تھی اور آئندہ 10 نومبر یعنی ٹیپو سلطان کے یوم پیدائش کے موقع پر تقریب کے انعقاد کو غلط ٹھہرا دیا۔

واضح رہے کہ کرناٹک حکومت نے 2015 میں ہی ٹیپو سلطان جینتی کو ریاستی سطح پر منانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے تحت آئندہ 10 نومبر کو بھی ریاست میں تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں مرکز اور ریاست کے سبھی لیڈروں کو مدعو کیا گیا ہے اور یہ دعوت نامہ اننت کمار ہیگڑے کو بھی بھیجا گیا تھا۔ لیکن ہیگڑے نے ریاستی حکومت کو خط لکھ کر اس تقریب میں شامل ہونے سے منع کر دیا تھا۔ ساتھ ہی آئندہ اس طرح کی کسی تقریب میں مدعو نہ کرنے کی گزارش بھی کی تھی۔ انھوں نے کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ اور شمالی کنڑ کے ڈپٹی کمشنر کو بھیجے گئے اپنے خط میں لکھا تھا کہ وہ 10 نومبر کو ہونے والی اس تقریب میں ان کا (ہیگڑے) نام شامل نہ کریں۔ ہیگڑے نے اپنے خط کو ٹوئٹر پر شیئر بھی کیا تھا اور اس کے ساتھ لکھا تھا کہ ’’میں نے ایک ظالم، قاتل، کٹرپنتھی اور اجتماعی عصمت دری کرنے والے کو عزت دینے والی تقریب میں مجھے نہ بلانے سے متعلق کرناٹک حکومت کو مطلع کر دیا ہے۔‘‘

اس سلسلے میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انگریزوں کی غلامی سے آزادی کے لیے سینہ سپر ہونے والے شہید ٹیپو سلطان کے بارے میں غلط بیانی سے کام لینا درست نہیں ہے۔ انھوں نے اننت کمار ہیگڑے کے خط اور ان کے بیان پر ناراضگی بھی ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ’’مرکزی وزیر ہونے کے ناطے انھیں ایسا خط نہیں لکھنا چاہیے تھا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا تھا کہ ٹیپو سلطان نے انگریز حکومت کے خلاف چار جنگ لڑے تھے لیکن بی جے پی لیڈران قصداً اسے سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔

Published: 02 Nov 2017, 8:04 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Nov 2017, 8:04 PM IST