گوا کی 40 رکنی اسمبلی میں بی جے پی نے 20 نشستیں حاصل کر کے حکومت سازی کی طرف قدم بڑھا دیا ہے۔ اس درمیان گوا اسمبلی کے تعلق سے کچھ حیران کرنے والے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق منتخب اراکین اسمبلی میں سے 40 فیصد کے خلاف مجرمانہ معاملے درج ہیں، جب کہ 33 فیصد کے خلاف سنگین نوعیت کے مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ اتنا ہی نہیں، 40 میں سے صرف ایک رکن اسمبلی ایسا ہے جو کروڑپتی نہیں ہے۔ اگر سبھی 40 اراکین اسمبلی کی ملکیت کا اوسط نکالا جائے تو 20.16 کروڑ روپے بنتے ہیں۔
Published: undefined
یہ ڈاٹا اے ڈی آر (ایسو سی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس) اور گوا الیکشن واچ کے ذریعہ گوا 2022 اسمبلی انتخاب میں جیتنے والے سبھی 40 امیدواروں کی طرف سے داخل حلف ناموں کا تجزیہ کرنے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔ اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کم از کم 21 یعنی 53 فیصد لیڈروں کے پاس گریجویشن اور اس سے اوپر کی ڈگری ہے۔
Published: undefined
برسراقتدار بی جے پی نے 20 سیٹوں کے ساتھ ریاست میں واپسی کی ہے، جب کہ کانگریس 11 سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ فاتحین میں تین آزاد امیدوار بھی شامل ہیں جب کہ عام آدمی پارٹی اور مہاراشٹر گومانتک پارٹی نے 2-2 سیٹیں جیت ہیں۔ گوا فارورڈ پارٹی اور ریولیوشنری گوا پارٹی نے ایک ایک سیٹ حاصل کی۔
Published: undefined
مجرمانہ مقدمات پر غور کریں تو 2022 میں فاتح 40 امیدواروں میں سے 16 امیدواروں (40 فیصد) نے اپنے خلاف مجرمانہ معاملوں کی بات قبول کی ہے۔ 2017 میں 9 (23 فیصد) اراکین اسمبلی نے مجرمانہ معاملے کی بات کہی تھی۔ 13 (33 فیصد) فاتح امیدواروں نے اپنے خلاف سنگین مجرمانہ معاملے کی جانکاری دی ہے۔ 2017 میں یہ تعداد 6 (15 فیصد) تھی۔ خواتین کے خلاف جرم سے متعلق معاملوں میں جیتنے والے امیدواروں میں دو لیڈر شامل ہیں جن میں سے ایک نے عصمت دری سے متعلق معاملے (تعزیرات ہند کی دفعہ 376) کی جانکاری دی ہے۔
Published: undefined
کروڑپتی امیدواروں اور ان کی ملکیت کی بات کریں تو 2017 کے اسمبلی انتخاب میں 40 (100 فیصد) اراکین اسمبلی کے مقابلے میں اس مرتبہ 39 (98 فیصد) فاتحین کروڑپتی ہیں۔ ریولیوشنری گوا پارٹی کے واحد فاتح امیدوار کو چھوڑ کر سبھی کروڑپتی ہیں۔ بی جے پی، کانگریس، مہاراشٹر گومانتک پارٹی، عآپ، گوا فارورڈ پارٹی اور یہاں تک کہ تین آزاد امیدواروں سمیت دیگر سبھی فاتحین نے ایک کروڑ روپے سے زیادہ کی ملکیت کا اعلان کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز