قومی خبریں

ایک بِل کے ذریعے منسوخ ہوں گے تینوں زرعی قوانین، ایم ایس پی گارنٹی پر بھی غور و خوض

کسانوں نے زرعی قوانین کی واپسی کا خیرمقدم تو کیا ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ فیصلہ پر پارلیمنٹ کی مہر ثبت ہو، کسان ایم ایس پی گارنٹی اور ان پر درج مقدمات واپسی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں

تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن 

نئی دہلی: مرکزی حکومت تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کے لیے پارلیمنٹ میں ایک ہی بل پیش کر سکتی ہے۔ یہ بل 29 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی کے معاملے پر بھی متبادل تلاش کر رہی ہے کہ کیا اس مسئلے کو کسی رہنما ہدایت یا قانونی طریقے سے کسانوں کو بھروسہ دلایا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

این ڈی ٹی وی نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ تین متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے کے لیے ایک جامع بل تیار کیا جا رہا ہے اور اس پر وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) کی منظوری کا انتظار ہے۔ وہیں، زراعت کی وزارت کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کے معاملے پر بھی غور کر رہی ہے، کیونکہ کسان ایم ایس پی پر قانونی ضمانت کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ وزارت یہ دیکھ رہی ہے کہ آیا یہ گارنٹی ایم ایس پی پر رہنما خطوط جاری کر کے دی جا سکتی ہے یا پھر اس کے قانون سازی کرنا ہوگی۔

Published: undefined

ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ نئے بل کے تحت ایسی شقیں ہوں گی، جس سے تینوں زرعی قوانین کے تحت بنائے گئے تمام بورڈز تحلیل ہو جائیں گے۔ ان بورڈز کے تمام فیصلے بھی کالعدم تصور کیے جائیں گے۔ اگر کوئی دفتر بھی زرعی قوانین کے تحت قائم ہوا ہے تو اس کا کام بھی ختم سمجھا جائے گا۔ خیال رہے کہ کچھ ریاستوں نے زرعی قانون کو نافذ ہونے کے 6 ماہ کے دوران لاگو کرنے کے لیے کچھ اقدامات کیے تھے۔

Published: undefined

غورطلب ہے کہ 20 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب میں اعلان کیا تھا کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لے لیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا تھا، ’’حکومت کسانوں کو ان قوانین کے فائدے بتانے میں ناکام رہی ہے۔ یہ وقت کسی پر الزام لگانے کا نہیں ہے۔ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ان زرعی قوانین کو واپس لینے جا رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اگرچہ کسان رہنماؤں نے زرعی قوانین کی واپسی کے اعلان کا خیرمقدم کیا تھا لیکن انہوں نے پارلیمنٹ کی منظوری تک انتظار کرنے کی بات بھی کہی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایم ایس پی پر قانونی ضمانت، کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے جیسے کئی دیگر زیر التوا مطالبات بھی حکومت کے سامنے رکھے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی کے نام ایک خط بھی ارسال کیا گیا ہے۔ متحدہ کسان مورچہ نے 21 نومبر کو لکھنؤ میں کسان مہاپنچایت کا اہتمام کیا اور اپنے مطالبات کو دہرایا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined