قومی خبریں

’سبھی قصورواروں کا جیل میں رویہ اچھا تھا‘، بلقیس بانو معاملے میں گجرات حکومت نے سپریم کورٹ میں داخل کیا جواب، سماعت کل

بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے میں قصوروار سبھی 11 افراد کی رِہائی کے خلاف داخل عرضی پر 18 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی Shashidhar Byrappa

بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری معاملے میں قصوروار 11 قیدیوں کی رِہائی معاملے پر گجرات حکوتم نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب داخل کر دیا ہے۔ گجرات کی بی جے پی حکومت کا کہنا ہے کہ 13 مئی کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ان لوگوں کی رِہائی کے لیے 1992 میں بنی پرانی پالیسی نافذ ہوگی۔ اس پالیسی میں 14 سال جیل میں گزارنے کے بعد عمر قید سے رِہا کرنے کی سہولت ہے۔ حکومت نے کہا کہ قید میں سبھی قصورواروں کا رویہ اچھا تھا، اس لیے انھیں رِہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں داخل حلف نامہ میں گجرات حکومت نے کہا ہے کہ ’’سبھی لوگ 14 سال سے زیادہ مدت سے جیل میں رہے ہیں۔ اس معاملے میں پی آئی ایل داخل ہونا قانون کا غلط استعمال ہے۔ کسی باہری شخص کو مجرمانہ معاملے میں مداخلت کا حق قانون نہیں دیتا ہے۔ سبھاسنی علی اور دوسرے عرضی دہندگان کا کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہو رہا ہے جس سے وہ پی آئی ایل داخل کر سکیں۔ ان کی عرضی خارج کی جائے۔‘‘

Published: undefined

گجرات حکومت نے اپنے اوپر لگائے جا رہے اس طرح کے الزامات کو غلط ٹھہرایا جس میں کہا جا رہا ہے کہ بلقیس بانو کے قصورواروں کو ’آزادی کا امرت مہوتسو‘ پروگرام کے تحت چھوڑا گیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پوری قانونی کارروائی پر عمل کرتے ہوئے رِہائی ہوئی ہے۔ حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ عرضی دہندہ سیاسی پارٹی سے جڑی ہے اور کسی بھی عرضی دہندہ کا اس پورے معاملے سے کوئی رشتہ نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو پر 20 سے زائد فسادیوں نے حملہ کیا تھا۔ اس دوران حاملہ بلقیس بانو سمیت کچھ دیگر خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ملزمین کی طرف سے متاثرہ فریق پر دباؤ بنانے کی شکایت ملنے پر سپریم کورٹ نے مقدمہ مہاراشٹر منتقل کر دیا تھا۔ 21 جنوری 2008 کو ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے اس معاملے میں 11 لوگوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

Published: undefined

رواں سال 15 اگست کو بلقیس بانو عصمت دری معاملے کے سبھی 11 قصورواروں کو جیل سے رِہا کر دیا گیا جس پر خوب ہنگامہ ہوا۔ گجرات حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سی پی ایم لیڈر سبھاسنی علی، سماجی کارکن روپ ریکھا ورما، ریوتی لال اور ترنمول کانگریس کی لیڈر مہوا موئترا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ اس تعلق سے 18 اکتوبر یعنی کل سپریم کورٹ میں سماعت ہونی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined