قومی خبریں

اسدالدین اویسی نے شہریت قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا

اسدالدین اویسی نے عرضی میں کہا ہے کہ این آر سی کا مقصد ہندوستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی مذہب کی بنیاد پر شناخت کرنا ہے اور سی اے اے اسی سے این آر سی کا پس منظر تیار کیا جا رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کی پارلیمنٹ سے منظوری اور اس کے قانون میں تبدیل ہونے کے بعد سے ملک کے بیشتر علاقوں میں مظاہرے جاری ہیں۔ طلباء تنظیموں سے لے کر حزب اختلاف کی جماعتوں تک لوت شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سی اے اے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔ انہوں نے سی اے اے کو ملک بھر میں این آر سی کا پس منظر تیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اویسی کے مطابق، این آر سی کا مقصد ہندوستان میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی مذہب کی بنیاد پر شناخت کرنا ہے۔

Published: undefined

اویسی نے عدالت عظمی سے سی اے اے اور این آر سی کی ساز باز سے پردہ اٹھانے کی اپیل کی ہے، جو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت ہر شخص کے زندگی اور ذاتی آزادی کے حق میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ ایڈوکیٹ نظام پاشا کے توسط سے دائر عرضی میں کہا گیا ہے، ’’کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو بھی قانون کے ذریعہ قائم کردہ طریقہ کار سے علیحدہ اس کی ذاتی آزادی سے محروم کر دے۔‘‘

Published: undefined

این آر سی پر حملہ کرتے ہوئے اویسی نے عرضی کے ذریعہ دلیل دی ہے کہ کہ این آر سی، جو آسام میں ہے، اسے ملک کے دیگر حصوں میں بھی لانے کی بات کہی جا رہی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ صدیوں سے یہاں مقیم افراد کی شناخت غیر قانونی تارکین وطن کے طور پر ہوگی۔

Published: undefined

اویسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی اس عرضی کے علاوہ شہریت ترمیمی قانون کی آئینی حیثیت کو چیلنج کرتے ہوئے ایک درجن سے زائد عرضیاں عدالت عظمی میں دائر کی جا چکی ہیں۔ دوسری طرف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے مسلسل جاری ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined