قومی خبریں

بہار میں بھی کھلے میں نماز پڑھنے پر تنازعہ، بی جے پی رکن اسمبلی نے اٹھائی آواز

اپنے بیانات کی وجہ سے تنازعہ میں رہنے والے بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ کھلے میں نماز پر پابندی لگنی چاہیے، جمعہ کو سڑک جام کر دینا، سڑک پر نماز پڑھنا، یہ عبادت کا کیسا رواج ہے۔

کھلے میں نماز ادائیگی کی فائل تصویر
کھلے میں نماز ادائیگی کی فائل تصویر 

ہریانہ میں کھلے میں جمعہ کی نماز پڑھنے کو لے کر جاری تنازعہ کے درمیان اب بہار میں بھی کھلے میں نماز پر پابندی کی آواز اٹھنے لگی ہے۔ بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر بچول نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ بہار میں بھی کھلے میں نماز پڑھنے پر پابندی لگنی چاہیے۔ بچول نے نتیش کمار سے کھلے میں نماز پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے لیے پیش قدمی کریں گے۔

Published: undefined

اپنے بیانات کی وجہ سے اکثر تنازعہ میں رہنے والے بی جے پی رکن اسمبلی ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا کہ بہار میں بھی کھلے میں نماز پڑھنے پر روک لگنی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح ہریانہ کی حکومت نے کھلے میں نماز پر روک لگائی ہے، بہار میں بھی ویسا ہونا چاہیے۔ کھلے میں اور سڑکوں پر نماز پڑھنے پر پابندی ضروری ہے۔ جمعہ کو سڑکوں کو جام کر دینا، سڑک پر نماز پڑھنا، یہ عبادت کا کیسا رواج ہے۔ اگر عقیدے کی بات ہے تو گھر میں یا مسجد میں نماز پڑھیں۔ آخر مسجد کیوں ہے۔

Published: undefined

کھلے میں نماز کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی نے کہا کہ اگر ایسا ہی چلتا رہا تو خیر سگالی کو نقصان پہنچے گا۔ 75 سال پہلے مذہب کے نام پر ہندوستان کی تقسیم ہوئی۔ لیکن ہندوستان آج بھی وہیں کا وہیں کھڑا ہے۔ بھوشن ٹھاکر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اب وزیر اعلیٰ نتیش کمار اس معاملے پر کیا کریں گے، یہ وہ جانیں، لیکن دنیا یہ کام کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے جو کیا ہے، اس کے لیے وہ شکریہ کے مستحق ہیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ ’وندے ماترم‘ میں پھل، ہوا، ہریانہ کی تعریف ہے، لیکن یہ نہیں گائیں گے۔ یہ کون سی ذہنیت ہے۔ اسے وقت رہتے نہیں روکا گیا تو ملک کو بڑا نقصان ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined