قومی خبریں

دہلی یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ نے لگائی ’ساورکر‘ کی مورتی، ہنگامہ شروع

طلبا تنظیم این ایس یو آئی نے اے بی وی پی کے ذریعہ دہلی یونیورسٹی میں ساورکر کی مورتی لگائے جانے کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ساورکر کو بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی یونیورسٹی میں 20 اگست کو ایک ’تریمورتی‘ لگائی گئی ہے جس کو لے کر کافی ہنگامہ ہو رہا ہے۔ یہ تریمورتی سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور ساورکر کی ہے۔ اسٹوڈنٹ یونین الیکشن سے قبل یہ تریمورتی اے بی وی پی کے لوگوں نے نارتھ کیمپس واقع آرٹ فیکلٹی کے دروازے پر لگائی ہے اور ذرائع کے مطابق اس کے لیے انھوں نے اجازت بھی نہیں لی۔ ایک ساتھ سبھاش چندر بوس، بھگت سنگھ اور ساورکر کی مورتی لگائے جانے سے طلبا تنظیمیں این ایس یو آئی اور اے آئی ایس اے کافی برہم ہے۔

Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM IST

اے بی وی پی کی قیادت والے طلبا یونین کے صدر شکتی سنگھ نے اس سلسلے میں میڈیا کو بتایا کہ انھوں نے کئی بار یونیورسٹی انتظامیہ سے مورتی نصب کرنے کی اجازت لینے کے لیے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔ شکتی سنگھ نے یہ بھی بتایا کہ ’’مورتی نصب کرنے کی اجازت کے لیے ہم نے گزشتہ سال نومبر میں انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن انھوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ میں نے دوبارہ 9 اگست کو منظوری کے لیے درخواست دی، لیکن پھر کوئی جواب نہیں ملا۔ ان کی خاموشی کی وجہ سے ہم یہ قدم اٹھانے کو مجبور ہوئے۔‘‘ طلبا یونین کے صدر نے کہا کہ اگر انتظامیہ مورتی کو ہٹانے کی کوشش کرتا ہے تو ہم اس کی سخت مخالفت کریں گے۔

Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM IST

اس پورے معاملے پر این ایس یو آئی کی دہلی یونٹ کے سربراہ اکشے لاکرا نے اے بی وی پی کے اس قدم کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ ساورکر کو بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے ساتھ نہیں رکھ سکتے۔ اگر مجسمے 24 گھنٹے کے اندر نہیں ہٹائے گئے تو ہم احتجاجی مظاہرہ شروع کریں گے۔‘‘ این ایس یو آئی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کیا اور بھگت سنگھ و سبھاش چندر بوس کے ساتھ ساورکر کی مورتی ناقابل برداشت ہے۔ ٹوئٹ کے ساتھ انھوں نے غدار ساورکر ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا ہے۔

Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM IST

اے آئی ایس اے کی دہلی یونٹ کی صدر کول پریت کور نے این ایس یو آئی دہلی یونٹ کے صدر اکشے لاکرا کے بیان کی حمایت کی ہے۔ کور کا کہنا ہے کہ ’’بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کی آڑ میں وہ ساورکر کے نظریات کو منظوری دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ناقابل قبول ہے۔ جس جگہ پر انھوں نے مورتیاں لگائی ہیں وہ نجی ملکیت نہیں ہے بلکہ عوامی مقام ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ جس جگہ یہ تریمورتی لگائی گئی ہے وہ شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے حلقہ اختیار میں آتا ہے۔ اس پورے معاملے میں فی الحال یونیورسٹی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ غور طلب یہ بھی ہے کہ دہلی یونیورسٹی طلبا یونین کے انتخاب آئندہ مہینے ہونے ہیں، تاریخوں کا اعلان بھی ہو چکا ہے۔ 12 ستمبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے، اس لیے اے بی وی پی ساورکر کا مجسمہ یونیورسٹی میں قائم کر ایک خاص نظریہ کا ووٹ اپنی طرف موڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔

Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 21 Aug 2019, 1:10 PM IST