دھرالی گاؤں میں تباہی کا منظر، تصویر @ANI
رواں سال مانسون کی بارش اور لینڈسلائیڈ و بادل پھٹنے جیسے قدرتی آفات نے کئی ریاستوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ان ریاستوں میں اتراکھنڈ کا نام بھی شامل ہے جہاں کئی مقامات پر بادل پھٹنے کے باعث تباہی کا منظر سامنے آیا ہے۔ ایسا ہی منظر آج سے 51 دن قبل دھرالی گاؤں میں بھی دیکھنے کو ملا تھا، جب بادل پھٹنے کے سبب پورا گاؤں ملبہ کی زد میں آ گیا تھا۔ اس حادثے میں کئی لوگوں کی جانیں گئیں اور کئی لوگ لاپتہ ہو گئے تھے۔ حادثے کے تقریباً 2 ماہ بعد حکومت نے لاپتہ افراد کے ڈیتھ سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے۔
Published: undefined
دھرالی حادثہ میں 67 افراد لاپتہ ہوئے تھے جنہیں انتظامیہ کی طرف سے تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی، لیکن ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ یہی وجہ ہے کہ اب ریاستی حکومت نے مرکزی حکومت کی منظوری کے بعد ان 67 افراد کی ہلاکت سے متعلق سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈیتھ سرٹیفکیٹس جاری ہونے کے بعد لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو بطور راحت مالی امداد دی جائے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ دھرالی گاؤں میں بادل پھٹنے کے بعد ریاستی حکومت نے لاپتہ افراد کی موت کا اندراج کرنے کے لیے وزارتِ داخلہ کو تجویز بھیجی تھی۔ اب وزارتِ داخلہ کے چیف رجسٹرار نے لاپتہ افراد کی موت کا اندراج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارتِ داخلہ نے 2021 کے طرز پر دھرالی سانحے میں لاپتہ افراد کی موت کا اندراج کرنے کی منظوری دی ہے۔ 2021 میں چمولی ضلع کے رینی میں بھی ایسا ہی حادثہ پیش آیا تھا۔
Published: undefined
اگرچہ مرکزی حکومت نے موت کے سرٹیفکیٹس جاری کرنے کے احکامات دیے ہیں، لیکن یہ وقت طلب ہے۔ یعنی فوری طور پر ڈیتھ سرٹیفکیٹس جاری نہیں ہو پائیں گے، کیونکہ کئی طرح کی کاغذی کارروائیاں بھی ہوں گی۔ آفت میں لاپتہ افراد کا موت کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے متعلقہ شخص کی گمشدگی کی شکایت درج کرانی ہوگی۔ اس کے بعد 30 دن کا نوٹس جاری کیا جائے گا اور اگر اس دوران کوئی اعتراض درج نہ ہوا تو موت کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ اترکاشی کے دھرالی میں 5 اگست کی دوپہر 1.45 بجے بادل پھٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ کھیر گنگا ندی میں سیلاب آنے کے باعث محض 34 سیکنڈ میں دھرالی گاؤں ملبہ تلے دب کر صفحہ ہستی سے مٹ گیا۔ دھرالی جانے والی سڑکیں بھی تباہ ہو گئیں۔ ملبہ اتنی تیزی سے گاؤں میں داخل ہوا کہ لوگوں کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں ملا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined