قومی خبریں

ممبئی: 55 ہزارعمارتیں رہائشی سرٹیفکٹ سے محروم

ممبئی میں تعمیراتی میدان کے ایک ماہر کے مطابق شہر میں زیادہ تر عمارتیں اوسی سرٹیفکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہ جاتی ہیں کیونکہ وہ بی ایم سی کی شرائط پر عمل نہیں کرتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ممبئی: عروس البلادممبئی میں چند سال کے دوران کثیرمنزلہ عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہواہے، دوروزقبل عیدالاضحی کے روز جنوب وسطی ممبئی کے پریل علاقہ میں کرسٹل ٹاور کی 12ویں منزل کی آتشزدگی کے سلسلہ میں پولس نے بلڈر عبدالرزاق اسماعیل سپاری والا کوگرفتار کیا اور ممبئی کی بھوئیوڑاہ عدالت نے27اگست تک پولس تحویل میں سے دیا ہے، اس آتشزدگی میں چار افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھےاور 20زخمی ہوئے تھے۔

بی ایم سی دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ شہر میں تقریباً 55ہزار عمارتوں کورہائشی سرٹیفکٹ(اوسی) جاری نہیں کیاگیا ہے، جس کے لیے بلڈر کے ساتھ میونسپل حکام بھی ذمہ دار ہیں۔

بی ایم سی ذرائع کے مطابق اوسی سرٹیفکٹ بلڈرکو عمارت کی تعمیر کے بعد دی جاتی ہے، جس کے نتیجے میں وہ فلیٹ فروخت کرسکتا ہے۔لیکن 2012 سے عمارت کی تعمیر کے بعد سے بلڈر اور بی ایم سی کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے۔ حالانکہ بی ایم سی کا دفتر بالکل عمارت کے مقابل پایاجاتا ہے، اوسی ملنے کے بعد مکینوں کو پانی اوربجلی کنکشن دیئے جاتے ہیں۔

Published: undefined

ممبئی میں تعمیراتی میدان کے ایک ماہر کے مطابق شہر میں زیادہ تر عمارتیں اوسی حاصل کرنے میں ناکام رہ جاتی ہیں کیونکہ یہ بی ایم سی کی شرائط پر عمل نہیں کرتی ہیں، بی ایم سی کے ایک افسر نے کہاکہ اگر بلڈر بی ایم سی کے پلان کے مطابق عمارت نہیں تعمیر کرتا ہے اور اس میں گڑبڑکرتا ہے تواوسی نہیں دی جاتی ہے، اس کے باوجود فلیٹ فروخت کرکے اس کا استعمال شروع ہوجاتا ہے تو قانونی کارروائی کی جاتی ہے، ایسے مکینوں سے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، اس کے بعد پانی کی سپلائی شروع کی جارتی ہے، ایسی عمارتوں کی تعداد55ہزار سے زائد ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسی عمارتوں سے پراپرٹی اور واٹر ٹیکس جرمانہ کے طور پر دوگنا وصول کیا جاتاہے، مکینوں کیخلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے، کہا جاتاہے کہ بلڈرعمارت میں فلیٹ فروخت کرنے کے لیے کارپیٹ علاقہ میں گڑبڑکرتا ہے، جوکہ مکین کے ساتھ ساتھ بلڈر کے لیے بھی نقصان دہ ہوسکتاہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined