قومی خبریں

کشمیر میں مکمل بند کا 26واں دن، سری نگر کی سڑکیں پھر سیل

جمعہ کو سری نگر کے بیشتر حصوں اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر سخت ترین پابندیاں نافذ رہیں جبکہ دیگر حصوں میں دفعہ 144 برقرار رکھی گئی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

سری نگر: کشمیر جمعہ کو مسلسل 26 ویں روز بھی مکمل طور پر بند رہا۔ جمعہ کو سری نگر کے بیشتر حصوں اور دیگر 9 اضلاع کے قصبہ جات میں لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت پر سخت ترین پابندیاں نافذ رہیں جبکہ دیگر حصوں میں دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی برقرار رکھی گئی ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

وادی کی متعدد مساجد اور امام بارگاہوں بالخصوص سری نگر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں مسلسل چوتھے جمعہ کو بھی نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

انتظامیہ نے سری نگر کا قلب کہلائے جانے والے تاریخی لالچوک کی طرف جانے والی بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے بند کردیا تھا۔ مختلف اضلاع کو سری نگر کے ساتھ جوڑنے والی سڑکوں پر خاردار تار بچھائی گئی تھی۔ ان سڑکوں پر تعینات ہزاروں سیکورٹی فورسز اہلکار کسی بھی گاڑی کو لال چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔ ایمبولنس اور سرکاری ملازمین کی گاڑیوں کو بھی لال چوک کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جارہی تھی۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

تصویر یو این آئی

یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے جمعہ کی صبح سری نگر کے ڈاون ٹاون کا دورہ کیا نے بتایا کہ ڈاون ٹاون میں کرفیو نافذ ہے اور سڑکوں پر جگہ جگہ خاردار تار بچھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اور دیگر صحافیوں کو ایک بار پھر نوہٹہ میں واقع تاریخی و مرکزی جامع مسجد کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر نہیں آنے دیا جارہا ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر کے سبھی دس اضلاع میں جمعہ کو مسلسل 26 ویں روز بھی دکانیں اور دیگر تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا۔ بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے اور سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی گئی۔ بیشتر بنک شاخیں بند نظر آئیں۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

تصویر یو این آئی

وادی میں مرکزی حکومت کے حالیہ اقدامات جن کے تحت ریاست کو خصوصی پوزیشن عطا کرنے والی آئین ہند کی دفعہ 370 ہٹائی گئی اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا کے بعد سے وادی کشمیر میں معمول کی زندگی معطل ہے۔ ہر طرح کی انٹرنیٹ اور موبائل فون خدمات بدستور منقطع ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعہ کو متعدد جگہوں پر مقامی لوگوں کی سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جس دوران فورسز نے پتھرائو کے مرتکب احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔ جھڑپوں کے دوران کتنے افراد زخمی ہوئے یہ فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکا۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وادی کی صورتحال تیزی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہے تاہم اس کے برعکس سٹیٹ روڑ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی بسیں بھی سڑکوں سے غائب ہیں۔ ان میں سے کچھ درجن بسوں کو سول سکریٹریٹ ملازمین اور سری نگر کے دو تین ہسپتالوں کے عملے کو لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ ایس آر ٹی سی کی کوئی بھی گاڑی عام شہریوں کے لئے دستیاب نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

اس کے علاوہ دفعہ 370 ہٹائے جانے کے بعد سے سٹیٹ بنک آف انڈیا کی بیشتر شاخوں پر تالا لگا ہوا ہے۔ وہ افراد جن کے ایس بی آئی کی بنک شاخوں میں کھاتے ہیں نے بتایا کہ بنک شاخوں کے مسلسل بند رہنے سے انہیں بہت سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بنک کے بیشتر اے ٹی ایم بھی بند پڑے ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

تصویر یو این آئی

وادی بھر میں فون اور انٹرنیٹ گزشتہ زائد از تین ہفتوں سے معطل ہیں جبکہ بیشتر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جو تعلیمی ادارے کھولے گئے ہیں ان میں طلباء کی حاضری صفر کے برابر ہے۔ اگرچہ سرکاری دفاتر کھلے ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ان میں ملازمین کی حاضری بہت کم دیکھی جارہی ہے۔ لوگ بھی دفاتر کا رخ نہیں کرپاتے ہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

انتظامیہ کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ وادی میں عائد پابندیوں میں نرمی لانے اور لینڈ لائن فون خدمات کی بحالی کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وادی کے بیشتر حصوں میں اگلے احکامات تک دفعہ 144 کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی جاری رہے گی۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

قابل ذکر ہے کہ وادی میں کسی بھی علاحدگی پسند یا دوسری تنظیم نے ہڑتال کی کال نہیں دی ہے بلکہ جس ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے وہ غیر اعلانیہ ہے۔ انتظامیہ نے کشمیر میں سبھی علاحدگی پسند قائدین و کارکنوں کو تھانہ یا خانہ نظر بند رکھا ہے۔ اس کے علاوہ بی جے پی کو چھوڑ کر ریاست میں انتخابات میں حصہ لینے والی جماعتوں کے لیڈران کو سرکاری رہائش گاہوں، اپنے گھروں یا سری نگر کے شہرہ آفاق ڈل جھیل کے کناروں پر واقع سنٹور ہوٹل میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کی بھی اجازت نہیں دی جاتی۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

تصویر یو این آئی

وادی میں مواصلاتی پابندی کی وجہ سے زندگی کا ہر ایک شعبہ بری طرح سے متاثر ہو کر رہ گیا ہے۔ عام لوگوں کو بالعموم جبکہ طلباء اور پیشہ ور افراد کو بالخصوص شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وادی میں ای بزنس بھی مکمل طور پر ٹھپ ہے۔ جہاں وادی میں آج کل گلیوں میں کرکٹ کھیلنا وقت گذاری کا بہترین ذریعہ بن گیا ہے وہیں پیر وجوان کی چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کو دکانوں کے تھڑوں اور برلب سڑک چھوٹی پارکوں میں موجودہ حالات پر گرما گرم بحث و مباحثوں میں بھی مشغول دیکھا جارہا ہے۔

دریں اثنا وادی میں ریل خدمات جمعہ کو مسلسل 26 ویں روز بھی معطل رہی۔ ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریل خدمات سرکاری احکامات پر معطل رکھی گئیں اور مقامی انتظامیہ کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی بحال کی جائیں گی۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 30 Aug 2019, 6:10 PM IST