قومی خبریں

مدھیہ پردیش میں 10 سیٹیں رہیں نتیجہ خیز، کانگریس نے ماری 3-7 سے بازی

گوالیر (ساؤتھ) میں جہاں بی جے پی امیدوار کو محض 121 ووٹوں سے شکست ملی وہیں سواسرا میں 350 ووٹوں سے شکست کا سامنا پڑا۔ ریاست میں 10 سیٹیں ایسی رہیں جہاں شکست و فتح کا فرق 1000 سے کم رہا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات کے نتائج برآمد ہوئے دو دن گزر چکے ہیں اور بی جے پی لیڈران الگ الگ طرح سے اس کا تجزیہ کرنے میں مصروف ہیں۔ تجزیہ سیاسی ماہرین بھی کر رہے ہیں اور مختلف زاویوں سے کر رہے ہیں۔ لیکن اس ریاست میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان کامیابی کی جنگ میں سب سے زیادہ نتیجہ خیز ثابت ہوئیں ایسی دس سیٹیں ہیں جہاں شکست و فتح کے درمیان کا فرق 1000 سے کم رہا۔ ان دس سیٹوں میں سات سیٹوں پر کانگریس نے قبضہ جمایا اور اس کامیابی نے ہی اسے حکومت سازی کی طرف گامزن کیا۔ بی جے پی کو محض 3 سیٹیں ہاتھ لگیں اور اس کا نتیجہ ہے کہ وہ اقتدار سے کچھ ہی فاصلے پر سمٹ گئی۔ آئیے دیکھتے ہیں ان دس سیٹوں پر کانگریس اور بی جے پی امیدوار کی کارکردگی کیسی رہی اور کیا کسی تیسرے امیدوار نے کانگریس یا بی جے پی کے ووٹوں میں سیندھ لگائی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

بیاؤرا: (فاتح کانگریس)

اس اسمبلی حلقہ سے کانگریس نے گوردھن ڈانگی کو کھڑا کیا تھا جب کہ بی جے پی کی طرف سے نارائن سنگھ پنوار کھڑے ہوئے تھے۔ کامیابی کانگریس امیدوار کو ملی جنھوں نے محض 826 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ ڈانگی کو 75569 ووٹ اور پنوار کو 74743 ووٹ ملے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں آزاد امیدوار موتی لال لوڈھا کو 13238 ووٹ ملے۔ بتایا جاتا ہے کہ موتی لال کو ایسے ووٹ حاصل ہوئے جو بی جے پی کو پسند نہیں کرتے تھے اور کانگریس کو بھی ووٹ دینا نہیں چاہتے تھے۔ لیکن یہاں بی ایس پی امیدوار کو بھی 5664 ووٹ ملے اور اگر مہاگٹھ بندھن اس ریاست میں قائم ہوتا تو یقینا کانگریس کو مزید مضبوطی ملتی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

بینا: (فاتح بی جے پی)

بینا اسمبلی حلقہ میں کانگریس کی جانب سے ششی کٹھوریا کھڑے ہوئے تھے لیکن انھیں بی جے پی امیدوار مہیش رائے نے 632 ووٹوں سے شکست دے دی۔ کٹھوریا کو 57196 ووٹ حاصل ہوئے اور مہیش نے 57828 ووٹ حاصل کیے۔ اس سیٹ پر غور کرنے والی بات یہ ہے کہ تیسرے مقام پر رہنے والے بی ایس پی امیدوار سریندر کمار کو 6889 ووٹ ملے۔ ظاہر ہے یہاں کانگریس کو اتحاد نہ بنانے کا نقصان ہوا۔ اگر بی ایس پی-کانگریس اتحاد ہوتا تو یقیناً کامیابی کانگریس کو ملتی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

دموہ: (فاتح کانگریس)

دموہ اسمبلی حلقہ کی سیٹ بھی کانگریس اپنی جھولی میں ڈالنے میں کامیاب ہوئی۔ یہاں کامیابی راہل سنگھ نے دلائی جنھوں نے بی جے پی امیدوار جینت ملیا کو 798 ووٹوں سے ہرایا۔ جینت 78199 ووٹ حاصل کر سکے جب کہ راہل نے 78997 ووٹ حاصل کیے۔ تیسرے مقام پر ایک بار پھر سماجوادی پارٹی امیدوار رہے جنھیں 5460 ووٹ ملے۔ یعنی اتحاد کی صورت میں ایک بار پھر کانگریس کو ہی فائدہ پہنچتا۔ بہر حال، یہاں بی جے پی مہاگٹھ بندھن کی ناکامی کا فائدہ اٹھانے میں ناکام ثابت ہوئی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

گوالیر (ساؤتھ): (فاتح کانگریس)

پوری ریاست میں اگر کسی سیٹ نے سب سے زیادہ بی جے پی کو مایوس کیا ہوگا تو وہ گوالیر (ساؤتھ) اسمبلی حلقہ ہے۔ یہاں کانگریس کو محض 121 ووٹوں سے فتح نصیب ہوئی۔ کانگریس امیدوار پروین پاٹھک نے جہاں 56369 ووٹ حاصل کیے وہیں بی جے پی امیدوار نارائن سنگھ نے 56248 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں بی جے پی کے لیے سمیکشا گپتا ویلن ثابت ہوئیں جنھوں نے بطور آزاد امیدوار 30745 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں یہ جاننا دلچسپ ہے کہ انھوں نے ٹکٹ نہ ملنے کے بعد بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور کانگریس کا دامن تھامنے کی خواہش مند تھیں۔ لیکن جب کانگریس نے پروین پاٹھک کو ٹکٹ دے دیا تو وہ مجبوراً آزادانہ انتخاب میں کھڑی ہو گئیں۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

جبل پور (نارتھ): (فاتح کانگریس)

بی جے پی کے لیے جبل پور (نارتھ) سیٹ کا نتیجہ بھی مایوس کن رہا جہاں 2013 میں بی جے پی کے شرد جین ایڈووکیٹ نے 33 ہزار سے بھی زائد ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس مرتبہ شرد جین کو 49467 ووٹ حاصل ہوئے اور 50045 ووٹ حاصل کرنے والے کانگریسی امیدوار ونے سکسینہ سے محض 578 ووٹوں سے ہار گئے۔ یہاں بھی بی جے پی کو کانگریس کے ساتھ ساتھ اپنے باغی لیڈر سے بھی جنگ لڑنی پڑی جو تیسرے مقام پر آئے۔ دراصل بی جے پی کے سابق ریاستی صدر دھیرج پٹیریا نے پارٹی چھوڑ کر آزاد امیدوار لڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ 29479 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

جاؤرا: (فاتح بی جے پی)

اس اسمبلی حلقہ میں بی جے پی نے 511 ووٹوں سے فتح حاصل کی۔ بی جے پی امیدوار راجندر پانڈے عرف راجو بھیا نے 64503 ووٹ حاصل کر 63992 ووٹ حاصل کرنے والے کانگریس امیدوار کالوکھیڑا کو شکست دی۔ اس سیٹ پر دو آزاد امیدوار شیام بہاری پٹیل اور ڈاکٹر ہمیر سنگھ راٹھوڑ بھی انتخاب لڑ رہے تھے جنھوں نے بالترتیب 23672 اور 16593 ووٹ حاصل کیے۔ شیام بہاری پٹیل بھی بی جے پی کے باغی تھے اور ان کے تیور دیکھ کر بی جے پی نے باہر کا راستہ دکھا دیا تھا۔ دوسری طرف ڈاکٹر ہمیر سنگھ نے کانگریس سے بغاوت کر آزادانہ انتخاب لڑنے کا فیصلہ لیا تھا۔ گویا کہ بی جے پی اور کانگریس دونوں کو ہی اپنے باغی لیڈروں سے بھی جنگ لڑنی پڑی اور انتہائی دلچسپ مقابلے میں بی جے پی کو فتح حاصل ہوئی۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

کولارس: (فاتح بی جے پی)

1000 ووٹوں سے کم فرق سے نتیجہ برآمد ہونے والی دس سیٹوں میں کولارس تیسری ایسی سیٹ ثابت ہوئی جہاں بی جے پی امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ اس سیٹ سے بیریندر رگھوونشی نے کانگریس کے مہندر رام سنگھ کو 720 ووٹوں سے ہرایا۔ بیریندر نے 72450 ووٹ حاصل کیے جب کہ مہندر کو 71730 ووٹ ملے۔ تیسرے مقام پر بہوجن سماج وادی پارٹی امیدوار اشوک شرما رہے جنھوں نے 16483 ووٹ حاصل کیے۔ ظاہر ہے ایک بار پھر مہاگٹھ بندھن کی ناکامی کا فائدہ بی جے پی کو پہنچا۔ اگر کانگریس-بی ایس پی اتحاد بنتا تو یقیناً نتیجہ برعکس ہوتا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

راج نگر: (فاتح کانگریس)

کانگریس کے وکرم سنگھ نے 40362 ووٹ حاصل کرتے ہوئے بی جے پی کے اروند پٹیریا (39630 ووٹ) کو 732 ووٹوں سے شکست دی۔ یہاں بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار ونود کمار بی جے پی کو فائدہ نہیں پہنچا سکے، حالانکہ انھوں نے 28972 ووٹ کے ساتھ تیسرا مقام حاصل کیا۔ قابل غور یہ بھی ہے کہ چوتھے مقام پر سماجوادی پارٹی امیدوار چترویدی نتن رہے جنھوں نے 23783 ووٹ حاصل کیے۔ اس طرح دیکھا جائے تو مہاگٹھ بندھن کی صورت میں کانگریس-بی ایس پی-ایس پی امیدوار بہ آسانی فتحیاب ہوتے۔ بہر حال، اس سیٹ پر کانگریس کو اتحاد نہ کرنے کا کوئی نقصان نہیں ہوا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

راج پور: (فاتح کانگریس)

اس اسمبلی حلقہ سے کانگریس کے بالا بچن نے 932 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ بی جے پی کے دیوی سنگھ پٹیل کو 84581 ووٹ ملے جب کہ بالا بچن نے 85513 ووٹ حاصل کیے۔ تیسرے مقام پر سی پی آئی امیدوار وجے چوہان رہے جنھیں محض 2411 ووٹ حاصل ہو سکا۔ 2013 میں بھی کانگریس کے بالا بچن نے ہی اس سیٹ سے کامیابی حاصل کی تھی لیکن پچھلی بار جیت کا فرق 11196 تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی گرفت اس علاقے میں کمزور ہوئی ہے۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

سواسرا: (فاتح کانگریس)

گوالیر (ساؤتھ) اسمبلی حلقہ کے بعد سواسرا وہ اسمبلی حلقہ ہے جہاں شکست و فتح کا فرق سب سے کم رہا۔ یہاں کانگریس کے ہردیپ سنگھ نے 93169 ووٹ اور بی جے پی کے نانا لال پاٹیدار نے 92819 ووٹ حاصل کیے۔ یعنی ووٹوں کا فرق محض 350 رہا۔ تیسرے مقام پر آزاد امیدوار اوم سنگھ بھاٹی رہے جن کو 10273 ووٹ ملے۔ بھاٹی کے بارے میں یہ بتانا مناسب ہوگا کہ کانگریس نے انھیں باغیانہ تیور اختیار کرنے کی وجہ سے پارٹی سے نکال دیا تھا۔ سیاسی ماہرین کا کہنا تھا کہ بھاٹی کے بطور آزاد امیدوار کھڑے ہونے سے بی جے پی کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ لیکن نزدیکی مقابلے میں ہردیپ سنگھ نے کامیابی کا پرچم لہرا دیا۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 13 Dec 2018, 7:04 PM IST