ادبیات

رام نومی کے موقع پر مرنال پانڈے کا خصوصی مضمون

چیت میں کٹائی کے بعد آرام کی خواہش بھی حاوی رہتی ہے، اسی وجہ سے اس مہینہ میں گائے جانے والے تمام لوک گیتوں میں بے ساختہ جوش و خروش اور خوشی کا احساس رہتا ہے، ’چیت ماس آیو اُت پتیا ہو راما!‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

چیت کا مہینہ سردی اور گرمی کے ملن کا وقت ہے۔ ہمارا معاشرہ موسیقی سے محبت کرنے والا معاشرہ ہے۔ پھاگنی پورنیما پر ہڑدنگی ہولی اختتام پزیر ہوتی ہے اور چیتی (چیت میں گائے جانے والے لوک گیت) کی صدائیں چوپالوں اور گلیوں میں گونجنے لگتی ہے۔ دیہاتوں میں آج بھی تمام برادریوں کی طرف سے گائے جانے والے لوک گیتوں میں پھاگ اور چیتی عاشق اور معشوق کی طرح ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

لوک کہانیوں کے مطابق اسی مہینے (چیت) کی نومی (نو تاریخ) کو رام کا جنم ہوا تھا، اس لئے ’لوک گیتوں‘ میں چیتی گانوں کی ٹیک ہمیشہ ہوتی ہے، ہو راما! ہو مورے راما ہو! یہ وہ مہینہ ہے جب فصلوں کی کٹائی کے لئے دور دراز جا بسے مہاجر مزدور بھی گھر واپس آ جاتے ہیں، لہذا یہ مہینہ جدائی کے بعد محبوبہ اور محبوب کے وصال کا بھی مہینہ ہے اور دھانی رنگ، چُنری، سترنگی چوڑیاں مولا کر پہننے کا بھی۔ اسی وجہ سے ’چیتی گائیکی‘ میں خواتین کی آواز زیادہ بیباک ہوتی ہے۔

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

’چیت ماسے چُنری رنگا دے ہو سائیاں، لالی رے لالی،

چنری رنگا کے انگیا سلا دے

بیچ بیچ گھونگرو لگا دے ہو راما

لالی رے لالی۔‘

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

اس مہینہ میں کسانوں کے گھروں میں نئی فصل کے آ جانے سے اور گوداموں کے بھر جانے سے ہر طرف خوشیاں بکھر جاتی ہیں اور ہر کوئی لطف اندوز رہتا ہے۔ کٹائی کے بعد آرام کی خواہش بھی حاوی رہتی ہے، اسی وجہ سے چیت میں گائے جانے والے تمام لوک گیتوں میں بے ساختہ جوش و خروش اور خوشی کا احساس رہتا ہے، ’چیت ماس آیو اُت پتیا ہو راما!‘

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

’چڑھت چیت چِت چنچل ہو راما..‘

یا

’چڑھت چیت چِت لگے نہ مورا،

بابا کے بھون واں..‘

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

پٹنہ سے تعلق رکھنے والے سید علی محمد شاد صاحب نے 1846 میں جب ’فکرِ بلیغ‘ نام سے لوک گیتوں کے پہلے مجموعے کی اشاعت کرائی، تو اس میں ایک چیتی بھی شامل تھی:

کاہے ائیسن ہرجائی ہو راما، تورے جُلمی نینا ترسائی ہو راما!

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

افسوس کی بات ہے کہ اس سال وبائی مرض نے نوراتری کی تقریبات، میلے ٹھیلوں سے سب کو دور رکھا ہے، لہذا اس وقت یوٹیوب سے ہی سہی چیت کے مہینے کی خوشیوں کو یاد کر کے چیتیوں کو سنتے ہوئے اس چھوٹی لوک نظم اور اس کی زبانی روایت سے ایک حد تک چھرتے نیم اور اڑتے پتوں کے درمیان بھٹکتے دل کی اداسی ایک حد تک مٹائی جا سکتی ہے۔

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 02 Apr 2020, 7:40 PM IST