ادبیات

دریا کی لہریں، ذرا یہ سرکشی کم کرلیں .. جاوید اختر

جس زبان میں جوش، فیض و مجاز جیسے شاعر موجود ہوں اس زبان کی شاعری کے بارے میں یہ تصور ہی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ سماج میں ظلم و استبداد کا دور دورہ ہو اور اردو شاعر خاموش تماشائی بنا دیکھتا رہے۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس جاوید اختر

اردو شاعری سے بغاوت کی بو نہ آئے تو پھر وہ اردو شاعری ہی نہیں۔ جس زبان میں جوش، فیض و مجاز جیسے شاعر موجود ہوں اس زبان کی شاعری کے بارے میں یہ تصور ہی نہیں کیا جا سکتا ہے کہ سماج میں ظلم و استبداد کا دور دورہ ہو اور اردو شاعر خاموش تماشائی بنا دیکھتا رہے۔ مودی راج میں سنگھ کے پرچم تلے چل رہے ’موب لنچنگ‘ جیسے شرمناک واقعات کے خلاف اردو شاعری میں بہت ساری آوازیں اٹھتی رہیں۔ لیکن اردو شاعری کے باغیانہ تیور کو جس خوبصورتی سے جاوید اختر نے سنہ 2017 میں کہی اپنی نظم میں ظاہر کیا وہ اردو شاعری کو چار چاند لگانے والی بات ہے۔ جاوید اختر کو ان کے فن شاعری کے لیے سنہ 2017 کا بہترین شاعر کہا جائے تو قطعاً غلط نہ ہوگا۔ اس نظم پر جاوید اختر کو مبارکباد کے ساتھ پیش خدمت ہے سنہ 2017 کی سب سے بہترین اردو نظم ’’نیا حکم نامہ‘‘۔

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

کسی کا حکم ہے

ساری ہوائیں

ہمیشہ چلنے سے پہلے بتائیں

کہ ان کی سمت کیا ہے؟

ہواؤں کو بتانا یہ بھی ہوگا

چلیں گی جب تو کیا رفتار ہوگی

کہ آندھی کی اجازت اب نہیں ہے

ہماری ریت کی سب یہ فصیلیں

یہ کاغذ کے محل جو بن رہے ہیں

حفاظت ان کی کرناہے ضروری

اور آندھی ہے پرانی ان کی دشمن

یہ سب ہی جانتے ہیں

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

کسی کا حکم ہے

دریا کی لہریں

ذرا یہ سرکشی کم کرلیں

اپنی حد میں ٹھہریں

ابھرنا اور بکھرنا

اور بکھر کر پھر ابھرنا

غلط ہے ان کا یہ ہنگامہ کرنا

یہ سب ہے صرف وحشت کی علامت

بغاوت کی علامت

بغاوت تو نہیں برداشت ہوگی

یہ وحشت تو نہیں برداشت ہوگی

اگر لہروں کو ہے دریا میں رہنا

تو ان کو ہوگا اب چپ چاپ بہنا

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

کسی کا حکم ہے

اس گلستاں میں بس

اب اک رنگ کے ہی پھول ہوں گے

کچھ افس ہوں گے

جو یہ طے کریں گے

گلستاں کس طرح بننا ہے کل کا

یقیناً پھول یک رنگی تو ہوں گے

مگر یہ رنگ ہوگا

کتنا گہرا، کتنا ہلکا

یہ افسر طے کریں گے

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

کسی کو کوئی یہ کیسے بتائے

گلستاں میں کہیں بھی

پھول یک رنگی نہیں ہوتے

کبھی ہوہی نہیں سکتے

کہ ہر اک رنگ میں چھپ کر

بہت سے رنگ رہتے ہیں

جنہوں نے باغ

یک رنگی بنانا چاہے تھے

ان کو ذرا دیکھو

کہ جب اک رنگ میں

سو رنگ ظاہر ہوگئے ہیں تو

وہ اب کتنے پریشاں ہیں

وہ کتنے تنگ رہتے ہیں

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

کسی کو کوئی یہ کیسے بتائے

ہوائیں اور لہریں

کب کسی کا حکم سنتی ہیں

ہوائیں

حاکموں کی مٹھیوں میں

ہتھکڑی میں قید خانوں میں

نہیں رکتیں

یہ لہریں

روکی جاتی ہیں

تو دریا جتنا بھی ہو پر سکوں

بے تاب ہوتا ہے

اور اس بے تابی کا اگلا قدم

سیلاب ہوتا ہے

کسی کو یہ کوئی کیسے بتائے

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Dec 2017, 8:39 AM IST