عالمی خبریں

کورونا وائرس سے مردوں کی اموات کیوں زیادہ ہورہی ہیں؟

دستیاب ڈیٹا کے مطابق کرونا وائرس سے دنیا کے مختلف ممالک میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کی زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں،وہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں یا ہورہے ہیں۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس نے اب پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔چینی ماہرین نے اس مہلک وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں ڈیٹا جاری کیا ہے اور دوسرے ممالک سے بھی ڈیٹا منظرعام پرآرہا ہے۔اس سے ایک عجیب بات سامنے آئی ہے اور وہ یہ کہ اس وائرس سے عورتوں کی نسبت مردوں کی زیادہ اموات ہورہی ہیں۔

Published: undefined

چین کے علاوہ دوسرے ممالک سے منظرعام پر آنے والے ڈیٹا کے حاصلات سے بھی اس امرکی تصدیق ہوئی ہے کہ کورونا وائرس سے مردوں ہی کی زیادہ اموات ہوئی ہیں۔عورتیں بالعموم لمبی عمر پاتی ہیں جبکہ بعض لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ ایک وائرس کیسے جنسی تفریق کررہا ہے اور اس سے تویہ ظاہر ہورہا ہے کہ آیندہ کورونا وائرس کا کون سی صنف زیادہ شکار ہوسکتی ہے؟

Published: undefined

کورونا وائرس کے متاثرین کا ڈیٹا

Published: undefined

کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور اس کے متاثرین کے اعداد وشمار اکٹھے کرنے کا عمل ابھی جاری ہے۔اس لیے کووِڈ-19 کے بارے میں ابھی بہت کچھ پردۂ اخفا میں ہے اور اس کے پھیلنے کے انداز اور ہلاکتوں کے بارے میں تحقیقات بدستورجاری ہیں۔

Published: undefined

تاہم اب تک کے دستیاب ڈیٹا کے مطابق کرونا وائرس سے دنیا کے مختلف ممالک میں عورتوں کے مقابلے میں مردوں کی زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں،وہی زیادہ متاثر ہوئے ہیں یا ہورہے ہیں۔

Published: undefined

چین کے مرکز برائے انسداد امراض کی 11 فروری کو شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے تب تک ملک میں مردوں کی شرح اموات 2۰7 فیصد تھی اور عورتوں میں شرح اموات 1۰7 فیصد تھی۔اس مرکز نے چین میں کورونا وائرس کے تب تک 44 ہزار کیسوں کا جائزہ لیا تھا۔

Published: undefined

اس کے بعد سے دنیا کے کم وبیش تمام ممالک میں کورونا وائرس پھیل چکا ہے۔اس سے دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 69 ہزار سے متجاوز ہوچکی ہے اور 12 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں۔تمام ممالک اپنے ہاں کرونا وائرس کے متاثرین کا ڈیٹا اکٹھا کررہے ہیں اور اس کا تجزیہ کررہے ہیں۔ان حالیہ مطالعات سے بھی یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس سے مردوں میں شرح اموات عورتوں کی نسبت زیادہ ہے۔

Published: undefined

گلوبل 50/50 منصوبہ کے 3 اپریل تک جمع کردہ ڈیٹا کے مطابق اٹلی اور اسپین، دونوں ملکوں میں کرونا وائرس کے 69 فی صد مہلوکین مرد تھے۔

Published: undefined

ابو ظبی میں واقع کلیو لینڈ کلینک میں متعدی امراض کے معالج ڈاکٹر ماہر بالقیس نے بھی ان حاصلات کی تصدیق کی ہے۔انھوں نے ابتدائی ڈیٹا کے حوالے سے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں کووِڈ-19 کے 60 فی صد کیس مرد حضرات کے ہیں۔چین کی ایک تحقیق سے بھی یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے 65 فی صد ہلاکتیں مردوں کی ہوئی ہیں جبکہ عورتوں کی شرح اموات 35 فی صد ہے۔

Published: undefined

انھوں نے کہا کہ دنیا بھر سے جمع کردہ ڈیٹا سے یہی ظاہر ہورہا ہے کہ عورتوں سے زیادہ مرد حضرات کورونا وائرس سے متاثر ہورہے ہیں۔نیز ڈیٹا یہ ظاہر کررہا ہے کہ اس مہلک وائرس سے مرد زیادہ شدید بیمار پڑ سکتے ہیں اور پھر موت کے منھ میں جاسکتے ہیں۔تاہم ڈاکٹر ماہرکا کہنا تھا کہ یہ ڈیٹا ابھی ابتدائی ہے اور اس پر مزید کام کرنے اور مزید نمونے حاصل کرکے ان کے تجزیے کی ضرورت ہے۔

Published: undefined

امریکا سمیت بعض ممالک فی الوقت جنس کی بنیاد پر ڈیٹا جاری نہیں کررہے ہیں،جس سے سائنس دانوں کے لیے ایک بڑا ڈیٹا بیس تیار کرنا مشکل ہوجائے گا کیونکہ سائنس داں ابھی تک جمع کردہ اعداد وشمار سے سیکھ رہے ہیں۔ انھیں مضبوط تجزیے اور حاصلات کے لیے زیادہ ٹھوس ڈیٹا درکار ہے۔

Published: undefined

ہلاکتوں کی شرح میں فرق کی وضاحت

Published: undefined

کورونا وائرس سے مرد وعورتوں کی ہلاکتوں میں عدم مساوات کی اب تک مختلف وضاحتیں پیش کی گئی ہیں۔ڈاکٹر بالقیس کا کہنا ہے کہ اس میں طرز زندگی اور کردار کا بھی بڑا تعلق ہے۔مرد بیماری کی علامات ظاہر ہونے کے بعد کم ہی کسی طبیب سے رجوع کرتے یا طبی مشورے پر عمل کرتے ہیں۔

Published: undefined

بعض محققین کا کہنا ہے کہ مرد حضرات کے کووِڈ-19 سے مرنے کی ایک اور وجہ ان میں شراب اور سگریٹ نوشی کی عادت ہے۔ان دونوں کی لت سے بیماری کا شکار ہونے کےامکانات بڑھ جاتے ہیں اور یوں کورونا وائرس کا شکار ہونے سے ایسے مردوں کے مرنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

Published: undefined

بعض مطالعات سے یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ مرد اپنے ہاتھوں کو کم دھوتے ہیں جبکہ ماہرین اس مہلک وائرس سے بچاؤ کے لیے ہاتھوں کو وقفے وقفے سے صابن اور صاف پانی سے دھونے کا مشورہ دیتے ہیں۔

Published: undefined

بعض ماہرین کے نزدیک جنس کی بنیاد پر جسم کے مدافعتی نظام میں بھی فرق ہوتا ہے۔ڈاکٹر ماہر بالقیس کے بہ قول خواتین کرونا ایسے وبائی وائرس کا مردوں کی نسبت کم شکار ہوتی ہیں۔اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ان میں خود کار مدافعتی نظام بننے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ہارمون کے توازن اور جینیاتی عوامل کا بھی اس عدم مساوات سے تعلق ہے۔خواتین میں آسٹروجین بھی مردوں سے زیادہ ہوتے ہیں اور یہ ان میں وائرس کے مقابلے میں مدافعت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

Published: undefined

انھوں نے مزید بتایا ہے کہ ’’ جینز کی نمایاں تعداد بھی مدافعتی ردعمل کو منظم کرتی ہے۔یہ ایکس کروموسوم پر ان کوڈ ہوتے ہیں اور یہ کروموسوم عورتوں میں دو ہوتے ہیں جبکہ مردوں میں ایکس کروموسوم ایک ہوتا ہے۔‘‘ تاہم ان کے مطابق مرد اور عورت کے مدافعتی نظاموں میں فرق کے بارے میں ابھی تحقیق جاری ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined