
علامتی تصویر، بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
پاکستان سے 5 افراد عمرہ کرنے کے لیے سعودی عرب گئے تھے، جن میں 3 بزرگ خواتین بھی شامل ہیں۔ اس خبر نے لوگوں کو حیران کر دیا ہے کہ تقریباً 70 سال کی تینوں خواتین کو سعودی عرب میں 25 سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ انھیں سزا نشیلی اشیا کی اسمگلنگ معاملہ پر سنائی گئی ہے، لیکن خواتین کا کہنا ہے کہ انھیں اس کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں۔ دراصل پاکستان سے سعودی عرب جانے والے ان افراد کے سامان میں منشیات پائی گئیں، جس کے بعد ان پر منشیات اسمگلنگ کا مقدمہ چلایا گیا۔ ان خواتین کے نام زیارت بی بی، انور بی بی اور شمیم بی بی ہیں۔
Published: undefined
بتایا جاتا ہے کہ 5 افراد 2024 میں عمرہ کے لیے سعودی عرب روانہ ہوئے تھے۔ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے ایک گاؤں سے یہ خواتین اپنے قریبی رشتہ دار نیر عباس کے ساتھ قریب کے ایک گاؤں پہنچیں، جہاں مسجد کے امام محمد ریاض بھی اپنی اہلیہ کے ساتھ اسی سفر میں شامل ہونے والے تھے۔
Published: undefined
کہا جا رہا ہے کہ ان پانچوں کے عمرہ کا انتظام مقامی زمیندار صدام حسین نے کیا تھا۔ اس نے نہ صرف عمرہ کا پورا خرچ اٹھایا بلکہ اپنے خرچ پر پانچوں افراد کو اسلام آباد ایئرپورٹ تک بھی بھجوایا۔ تاہم پاکستان سے روانگی کے محض ایک ہفتہ بعد ہی ان پانچوں کے اہل خانہ کو سعودی عرب میں ان کی گرفتاری کی خبر ملی، جس سے وہ حیران رہ گئے۔ تشویش اس وقت مزید بڑھ گئی جب تقریباً 5 ماہ بعد (17 فروری 2025 کو) ایک سعودی عدالت نے 3 خواتین سمیت تمام 5 افراد کو منشیات (ڈرگ اسمگلنگ) کے الزام میں 25 سال قید کی سزا سنا دی۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کا سامان بدل دیا گیا تھا اور ان کے ساتھ ایسا سامان رکھ دیا گیا جس میں منشیات چھپائی گئی تھیں۔ یہ معاملہ تقریباً ایک سال پرانا ہے، لیکن اب سرخیوں میں ہے۔
Published: undefined
زیارت بی بی کے بیٹے ابرار حسین نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ کو رخصت کرنے کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ جانا چاہتے تھے، لیکن صدام حسین نے ان سے کہا کہ آپ لوگ اسلام آباد آنے جانے کا خرچ کیوں اٹھانا چاہتے ہیں۔ ابرار کے مطابق صدام حسین نے کہا کہ اگر ہم انہیں ثواب کی نیت سے عمرہ کے لیے بھیج رہے ہیں تو ہم اسلام آباد میں انہیں کسی بھی قسم کی پریشانی نہیں ہونے دیں گے۔ ابرار نے یہ بھی بتایا کہ یہ تسلی بخش باتیں سن کر ان کی تشویش دور ہو گئی۔ گاؤں میں صدام حسین شاہ ایک بڑا زمیندار تھا اور مقامی لوگوں کے مطابق وہ ہر سال ثواب کے طور پر 5-4 افراد کو عمرہ پر بھیجتا تھا۔
Published: undefined
ابرار کے مطابق کچھ ہی دیر بعد اسراراللہ نامی ایک شخص ان پانچوں کو گاڑی میں لے کر اسلام آباد روانہ ہوا، جہاں انہیں ایک ہوٹل میں ٹھہرایا گیا۔ بعد میں پانچوں نے اپنے اپنے گھروں پر فون کر کے بتایا کہ وہ خیریت سے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں اور اگلے دن جدہ کے لیے روانہ ہوں گے۔ معاملے کی تفتیش کرنے والے ایک افسر اور ابرار کے مطابق اگلی صبح ان لوگوں کی ملاقات گل خان نامی شخص سے ہوئی، جسے صدام حسین کا دوست بتایا گیا۔
Published: undefined
ابرار بتاتے ہیں کہ اس دن ان کی والدہ نے فون پر کہا تھا کہ گل خان نے دعویٰ کیا کہ اسے 20 سال بعد اولاد ہوئی ہے اور اسی خوشی میں وہ عمرہ پر جانے والوں کی خدمت کرنا چاہتا ہے۔ گل خان نے ان پانچوں کو نئے جوتے، کپڑے اور کچھ تحفے کے پیکٹ دیے۔ ابرار کے مطابق ان کی والدہ نے بتایا کہ گل خان نے کہا کہ جوتے اور کپڑے آپ کے لیے ہیں اور تحفے کے پیکٹ آپ جدہ ایئرپورٹ پر میرے ایک دوست کو دے دیجیے گا۔
Published: undefined
ابرار کہتے ہیں کہ ابتدا میں ان پانچوں نے یہ سامان لینے سے انکار کیا، لیکن گل خان نے انہیں فون پر صدام حسین سے بات کروائی۔ صدام حسین نے سوال کیا کہ ہم آپ کے لیے اتنا کچھ کر رہے ہیں تو آپ میرے دوست کے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتے؟ ابرار کے مطابق ان کی والدہ نے بتایا کہ فلائٹ کا وقت قریب تھا اور بحث کا وقت نہیں تھا۔ اس کے بعد اگلی صبح یہ پانچوں افراد صبح 6 بج کر 10 منٹ پر ایئر سیال کی فلائٹ نمبر پی ایف-718 سے جدہ کے لیے روانہ ہو گئے۔
Published: undefined
ابرار حسین کا کہنا ہے کہ جدہ پہنچنے کے بعد ان کی والدہ زیارت بی بی نے چند دن تک کوئی رابطہ نہیں کیا، جس سے وہ پریشان ہو گئے۔ تقریباً ایک ہفتہ بعد 6 اکتوبر کی صبح ان کی والدہ کا فون آیا اور انہوں نے بتایا کہ وہ جیل سے بات کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو تحفے کے پیکٹ اور جوتے انہیں دیے گئے تھے، ان میں نشہ آور مادہ (آئس) چھپا ہوا تھا۔ زیارت بی بی نے یہ بھی مطلع کیا کہ جدہ ایئرپورٹ پر تلاشی کے دوران تمام 5 افراد کے سامان سے مجموعی طور پر تقریباً 5.5 کلو منشیات برآمد ہوئیں، جس کے بعد انہیں وہیں حراست میں لے لیا گیا۔
Published: undefined
یہ معاملہ پیش آنے کے بعد خاندان نے صدام حسین شاہ سے رابطہ کیا، جس نے پہلے لاعلمی ظاہر کی اور یقین دلایا کہ وہ سب کو رہا کروا لے گا۔ لیکن کچھ ہی عرصہ بعد وہ خود غائب ہو گیا۔ بعد ازاں خفیہ ایجنسیوں اور ایف آئی اے نے تفتیش شروع کی۔
Published: undefined
دوسری طرف 17 فروری 2025 کو سعودی عدالت نے پانچوں افراد کو منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں 25 سال قید کی سزا سنائی۔ پاکستان کی ایف آئی اے نے بھی تفتیش کے بعد صدام حسین شاہ، اسراراللہ اور گل نواز خان کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ اسراراللہ کو گرفتار کر لیا گیا، صدام حسین کو بعد میں حراست میں لیا گیا، جبکہ گل نواز خان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔ یہ مقدمہ اس وقت ایف آئی اے کی خصوصی عدالت، فیصل آباد میں زیر سماعت ہے۔
Published: undefined
ملزم صدام حسین شاہ کے وکیل نے لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدام حسین بے گناہ ہے اور اس کا منشیات اسمگلنگ سے متعلق کوئی سابقہ ریکارڈ نہیں ہے۔ درخواست کے مطابق صدام حسین پہلے بھی کئی لوگوں کو عمرہ کے لیے بھیج چکا ہے اور ان سے کوئی رقم نہیں لی گئی تھی۔ وہ تمام افراد عمرہ ادا کر کے بحفاظت واپس لوٹ آئے تھے۔ صدام حسین کا کہنا ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب جاتے اور واپس آتے وقت مسافروں کی مکمل جانچ پڑتال ہوتی ہے اور اسے اس بات کی کوئی اطلاع نہیں کہ منشیات کب اور کہاں ڈالی گئیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم