عالمی خبریں

امریکہ نے مزید ایرنی کمپنیوں کو اپنی نفرت کا نشانہ بنایا، 39 کمپنیوں پر پابندی

امریکہ نے ایران کی بڑی تیل کی کمپنیوں پر پابندی لگا دی ہے اور اب ان کمپنیوں کے دنیا بھر میں ذیلی دفاتر اور ایجنٹ بھی ان پابندیوں کا ہدف ہیں

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

امریکی وزارت خزانہ نے ایران کی بڑی پیٹروکیمکل ہولڈنگ کمپنیوں اور ان کے وسیع ذیلی ایجنٹوں کے نیٹ ورک پر پابندیاں عاید کی ہیں۔وزارت خزانہ نے ایک بیان میں بتایا کہ نئی پابندیوں کا ہدف ایران کی بڑی اور منافع بخش پیٹروکیمکل کمپنیاں ہیں۔ ان پر پابندیوں کی وجہ پاسداران انقلاب کی انجنیئرنگ کور کے ’’خاتم الانبیاء‘‘ نامی بڑی تنصیب کو سرمایہ فراہم کرنا ہے۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا ہے کہ 39 مزید کمپنیاں اور ان کے بیرون ایران ایجنٹوں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔ یہ تمام ادارے پرشیئن گلف پیٹروکیمکل انڈسٹریز کے زیر انتظام کام کرتے تھے۔بیان میں اس امر کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے گروپ اور اس کی ذیلی کمپنیاں ایران کی پیڑوکیمکل پیداوار کا چالیس فیصد مال تیار کرتی ہیں۔ ملک کی 50 فیصد برآمد بھی انہی کمپنیوں کے تیارکردہ مال سے ہوتی ہے۔

Published: undefined

امریکی وزیر خزانہ سٹیفن منوچین کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی ’’رائیٹرز‘‘ نے بتایا کہ اس نیٹ ورک کو نشانہ بنا کر ہم ایرانی پیٹروکیمکل انڈسٹریز کو سرمایہ کی فراہمی کا سلسلہ بند کرنا چاہتے ہیں کیونکہ یہی ادارے اپنے منافع سے ایرانی پاسداران انقلاب کو مالی لوازمہ فراہم کرتے ہیں۔

Published: undefined

تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی کے بعد پیٹڑوکیمکل صنعت ایران کا دوسرا ایسا شعبہ ہے جس سے آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس شعبے کو امریکا نے اپنی پابندیوں کا ہدف نہیں بنایا تھا، تاہم نئی پابندیوں کے ذریعے امریکا نے اسے بھی ہدف بنا لیا ہے۔

Published: undefined

ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ مزید سزاؤں کے نفاذ کا مقصد ایران کو خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کی کوششوں سے باز رکھنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایران کو ان رقوم سے محروم کر دیں گے جنہیں وہ خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ ایرانی حکومت پر ہمارا دباؤ برقرار رہے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined