عالمی خبریں

’جہاد کے  فرمانروا‘ کے سر کی قیمت، ایک ملین ڈالر

القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا بیٹا اب اس دہشت گرد تنظیم کا ایک اہم رہنما ہے۔ خفیہ ادارے اب حمزہ بن لادن کی تلاش میں ہیں اور امریکا نے اس کے بارے میں اطلاع دینے والے کے لیے انعام کا اعلان کیا ہے۔

’جہاد کے  فرمانروا‘ کے سر کی قیمت
’جہاد کے  فرمانروا‘ کے سر کی قیمت 

واشنگٹن میں امریکی وزارت خارجہ نے بتایا کہ جو بھی بن لادن کے بیٹے حمزہ بن لادن تک پہنچنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ کن معلومات فراہم کرے گا، اسے ایک ملین ڈالر تک انعام دیا جائے گا۔ حمزہ بن لادن کہاں روپوش ہے، اس بارے میں گزشتہ کئی برسوں سےصرف اندازے لگائے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

کچھ حلقوں نے کہا ہے کہ انہوں نے حمزہ کو افغانستان میں دیکھا، کچھ اس کے پاکستان میں موجود ہونے کا کہتے ہیں تو بعض لوگ اس سلسلے میں شام کا بھی نام لیتے ہیں۔ یہ خبریں بھی ہیں کہ حمزہ ایران میں نظر بند ہے۔

Published: undefined

حمزہ کو’’جہاد کا فرمانروا‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کے مطابق حمزہ بن لادن القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا بیٹا ہے اور اس دہشت گرد تنظیم کا ایک اہم رہنما ہے۔ اسامہ بن لادن کو 2011ء میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک امریکی کارروائی کے دوران ہلاک کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

اندازہ ہے کہ حمزہ کی عمر 30 سال کے لگ بھگ ہے۔ امریکی حکومت کی رائے میں حمزہ بن لادن اب القاعدہ کی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے، 2015 سے لے کر اب تک امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے خلاف کئی بار دہشت گردانہ حملوں کی اپیلیں بھی کر چکا ہے۔ وہ بارہا اپنے والد کے قتل کا بدلہ لینے کی بات بھی کر چکا ہے۔

Published: undefined

امریکی حکومت حمزہ کو ایک بین الاقوامی دہشت گرد کے طور پر دیکھتی ہے اور اسی وجہ سے 2017ء کے اوائل میں اسے دہشت گردوں کی عالمی فہرست میں بھی شامل کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

حمزہ کے ایک سوتیلے بھائی نے گزشتہ برس بتایا تھا کہ حمزہ نے محمد عطا کی بیٹی سے شادی کرلی ہے۔ محمد عطا 11 سمتبر 2011ء میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے شمالی بلڈنگ کو تباہ کرنے والا جہاز کو اڑا رہا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined