عالمی خبریں

’آذربائیجان مدد کی درخواست کرے گا تو ترکی اپنے فوجی بھیجنے میں تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گا‘

ترکی نے آذربائیجان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آذربائیجان اگر فوجی مدد کی درخواست کرتا ہے تو ترکی اپنے فوجی بھیجنے میں تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گا

ترک صدر رجب طیب ایردوآن / تصویر یو این آئی
ترک صدر رجب طیب ایردوآن / تصویر یو این آئی Xinhua

انقرہ: ترکی نے آذربائیجان کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا ہے اور آرمینیا پر آذری سرزمین پر قبضے کا الزام عاید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آذربائیجان انقرہ سے فوجی مدد کی درخواست کرتا ہے تو ترکی اپنے فوجی بھیجنے میں کسی تردد کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ آذربائیجان کو فوجی مدد کی یہ یقین دہانی ترکی کے نائب صدر فواد عکاتے نے کرائی ہے لیکن ساتھ ہی انھوں نے وضاحت کی ہے کہ ابھی تک باکو حکومت نے ایسی کوئی درخواست نہیں کی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ آذربائیجان اور ناگورنو قراباخ کی آرمینیائی نسل کی انتظامیہ کے تحت فوج کے درمیان 27 ستمبر سے لڑائی جاری ہے۔اس میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ترکی اس لڑائی میں آذر بائیجان کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ قبل ازیں آرمینیا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ اس مرحلے پر وہ آذر بائیجان میں ناگورنوقراباخ میں جاری مسلح تنازع کا کوئی ممکنہ فوجی حل نہیں دیکھ رہے ہیں۔

Published: undefined

ترکی کے نائب صدر فواد عکاتے نے سی این این ترک سے بدھ کو ایک انٹرویو میں تنازع کے حل کے لیے مصالحت کی غرض سے فرانس، روس اور امریکہ کی قیادت میں تشکیل کردہ منسک گروپ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ممالک تنازع کا حل نہیں چاہتے ہیں اور وہ آرمینیا کی سیاسی اور عسکری طور پر مدد کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ان کا کہنا ہے کہ ناگورنو قراباخ کا کنٹرول آذربائیجان کے حوالے کیا جانا چاہیے جبکہ آرمینیا اس متنازع علاقے کی آرمینیائی نسل پر مشتمل انتظامیہ کی حمایت کر رہا ہے۔ ترکی کا کہنا ہے کہ اس کو اس تنازع کے بارے میں کسی بھی بین الاقوامی فورم پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کا حق ہونا چاہیے جبکہ آرمینیا اس کا مخالف ہے۔

Published: undefined

آرمینیائی وزیراعظم نیکول پیشنیان نے گذشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ترکی اگر ناگورنو قراباخ کے بارے میں اپنا مؤقف تبدیل کر لے تو اس کے فوری بعد آذربائیجان وہاں اپنی فوجی کارروائی روک سکتا ہے۔ انھوں نے ترکی پر روس کی ثالثی میں اعلان شدہ جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کا الزام عاید کیا اور کہا کہ وہ اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لیے جنوبی قفقاز کے خطے تک رسائی چاہتا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ناگورنو قراباخ کا علاقہ آذربائیجان میں واقع ہے لیکن اس پر آرمینیائی نسل کی فورسز کا 1994 سے کنٹرول چلا آ رہا ہے۔ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 1991 میں سابق سوویت یونین کے انہدام کے بعد سے اس علاقے پر کنٹرول کا تنازع چل رہا ہے۔

Published: undefined

1990 کے عشرے کے اوائل میں ناگورنو قراباخ نے آذربائیجان کے خلاف جنگ کے بعد اپنی آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔ اس لڑائی میں 30 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تین سال کے بعد 1994 میں آرمینیا اور آذربائیجان میں جنگ بندی کا ایک سمجھوتا طے پایا تھا مگر اس کے باوجود اپریل 2016 میں دوبارہ قراباخ میں لڑائی چھڑ گئی تھی۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined