امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جیفری ایپسٹین سے متعلق تمام سرکاری فائلیں عام کرنے کے لیے منظور کیے گئے بل پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں۔ ٹرمپ نے اس فیصلے کا اعلان بدھ کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کیا اور کہا کہ وہ اس معاملے میں مکمل شفافیت کے حامی ہیں۔
منظور شدہ بل کے تحت امریکی وزارتِ انصاف کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ایپسٹین کیس کی تحقیقات سے متعلق تمام دستاویزات، رپورٹس اور متعلقہ مواد 30 دن کے اندر ایسی شکل میں جاری کرے جو سرچ اور ڈاؤن لوڈ کیے جانے کے قابل ہو۔ اس کا مطلب ہے کہ ریکارڈ کو کسی بھی قسم کی تاخیر کے بغیر عام شہریوں، محققین اور میڈیا کے لیے دستیاب کرنا ہوگا۔
Published: undefined
جیفری ایپسٹین، جنہیں جنسی استحصال اور کم عمر لڑکیوں کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا، سنہ 2019 میں جیل میں مردہ پائے گئے تھے۔ ان کی موت کو سرکاری طور پر خودکشی قرار دیا گیا لیکن کیس کے کئی پہلو آج بھی تنازع اور بحث کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ماضی میں ان فائلوں کو عام کرنے کی مخالفت کی تھی، تاہم ایپسٹین کیس کے متاثرین اور ریپبلکن پارٹی کے اپنے ہی اراکین کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد انہوں نے اپنا مؤقف تبدیل کر لیا۔ گزشتہ ہفتے ٹرمپ نے پارٹی اراکین سے اپیل کی تھی کہ وہ اس بل کی حمایت میں ووٹ دیں، کیونکہ ہمارے پاس چھپانے کے لیے کچھ بھی نہیں۔ اس بل کو کانگریس کے دونوں ایوانوں میں غیر معمولی حمایت ملی۔
Published: undefined
ہاؤس آف ریپریزنٹیٹوز میں 427-1 کے بھاری اکثریتی ووٹ سے بل منظور ہوا، جبکہ سینیٹ نے اسے بلا کسی رسمی ووٹنگ کے اتفاقِ رائے سے پاس کر دیا۔ اس طرح فائلوں کی مکمل ڈی کلاسیفکیشن اب قانونی طور پر لازم ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے بدھ کو ایک اور پوسٹ میں ڈیموکریٹک رہنماؤں پر شدید تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ کئی معروف ڈیموکریٹس کے ایپسٹین سے قریبی تعلقات رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق، ’’اب ممکن ہے کہ ان تعلقات کی اصل حقیقت جلد سامنے آ جائے، کیونکہ میں نے ایپسٹین فائلیں جاری کرنے کے بل پر دستخط کر دیے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اسی دوران، امریکی ایوانِ نمائندگان کی ہاؤس اوور سائیٹ کمیٹی نے حال ہی میں ایپسٹین کیس سے متعلق بیش از 20 ہزار صفحات پر مشتمل دستاویزات جاری کی ہیں، جن میں کچھ جگہوں پر خود صدر ٹرمپ کا نام بھی موجود ہے۔ اگرچہ ٹرمپ تسلیم کرتے ہیں کہ ماضی میں ایپسٹین سے ان کے تعلقات دوستانہ نوعیت کے تھے، لیکن ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’’2000 کی دہائی کے اوائل میں‘‘ اس سے مکمل ناطہ توڑ لیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس بل کے بعد امریکی سیاسی حلقوں، بالخصوص ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان اس معاملے پر کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، کیونکہ فائلوں کے اجرا کے بعد نئے انکشافات سامنے آنے کے امکانات کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined