عالمی خبریں

فلسطینی طیبہ بیئر: مسلمانوں کیلیے ’حلال‘ اور یہودیوں کے لئے ’کوثر‘!

ویسٹ بینک شاید ایسی واحد جگہ ہے جہاں مسلمانوں کے لیے ’حلال‘ اور یہودیوں کے لیے ’کوشر‘ بیئر تیار کی جاتی ہے۔ بیئر کشید کرنے کا طریقہ البتہ جرمن معیار کے مطابق ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مغربی کنارے یا غرب اردن کے شہر رملہ کے نواح میں الطیبہ بروری کے مالک ندیم خوری نے ڈی ڈبلیو عربی کے نمائدہ جمال سعد سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی تیار کردہ بیئر''لوگوں کو سیاست سے دور رہ کر خوشی اور سکون حاصل کرنے کا موقع‘‘ فراہم کرتی ہے۔

Published: undefined

رملہ سے محض بارہ کلو میٹر دور خوبصورت پہاڑوں کے بیچ واقع طیبہ نامی قصبے کی آبادی قریب پندرہ سو نفوس پر مشتمل ہے۔ ندیم کا تعلق بھی اسی گاؤں سے ہے اور انہوں نے شراب کی فیکٹری بھی زیتون کے درختوں سے بھرے انہیں پہاڑوں کے درمیان شروع کر رکھی ہے۔

Published: undefined

ایک خواب جو حقیقت بنا

Published: undefined

الطیبہ بیئر کمپنی شروع کرنے والے ندیم خوری شراب کی کشید کے عمل کی خود نگرانی کرتے ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ندیم نے بتایا کہ بیئر بنانا انہوں نے پچیس برس قبل امریکا میں سیکھا تھا۔ تب سے ان کا خواب تھا کہ وہ اپنے علاقے میں شراب کی فیکٹری شروع کریں۔

Published: undefined

ندیم کے مطابق ان کے خاندان کے علاوہ سابق فلسطینی صدر یاسر عرفات نے بھی ان کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ اب وہ اور ان کا خاندان بیئر بنانے کے علاوہ وائن اور زیتون کا تیل بھی تیار کرتے ہیں اور ایک ہوٹل بھی ان کی ملکیت ہے۔

Published: undefined

بیئر کی بوتل میں فلسطین کا مزہ!

Published: undefined

الطیبہ بیئر فلسطینی نوجوانوں میں مقبول ہونے کے علاوہ مغربی ممالک میں بھی شہرت حاصل کر چکی ہے۔ یہاں چھ مختلف اقسام کی بیئر تیار کی جاتی ہے۔ جرمن معیار اور طریقے کے مطابق گولڈن اور ڈارک بیئر کے علاوہ الکحل کے بغیر بیئر بھی بنائی جاتی ہے۔

Published: undefined

ندیم کے مطابق ان کی کمپنی کی تیارہ کردہ ساٹھ فیصد بیئر مغربی کنارے ہی میں فروخت ہوتی ہے جب کہ دس فیصد جرمنی سمیت چودہ ممالک میں برآمد کر دی جاتی ہے۔ باقی تیس فیصد اسرائیل میں فروخت ہوتی ہے۔ ندیم خوری کا کہنا تھا، ’’ہم سن 1994 سے اسرائیل میں بیئر روانہ کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایک جام، امن کے نام

Published: undefined

لیونیڈ لیپکین طیبہ قصبے سے 140 کلو میٹر دور اسرائیل کے ساحلی شہر حیفہ میں ایک بار کے مالک ہیں۔ الطیبہ بیئر ان کی بار میں بھی دستیاب ہے۔

Published: undefined

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’بیئر لوگوں کے مابین گفتگو کا ایک ذریعہ ہے۔‘‘ فلسطینی بیئر فروخت کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا، ’’بیئر ہمیں موقع فراہم کرتی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے بارے میں زیادہ جانیں۔ پھر ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہماری زندگیاں اور ہمارے مسائل بھی ایک جیسے ہی ہیں۔‘‘

Published: undefined

بیئر کی بوتل، جس میں دکھ بھی بھرا ہے

Published: undefined

شراب کی تیاری کے لیے پانی بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ الطیبہ کمپنی کو پانی طیبہ قصبے سے تین کلو میٹر دور عین سامیة جھیل سے حاصل کرنا پڑتا ہے۔ یہ جھیل اسرائیل کے قبضے میں ہے۔

Published: undefined

ندیم خوری کے مطابق انہیں سب سے زیادہ مشکل پانی کے حصول میں ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’نقل و حرکت پر پابندی اور پانی کی سپلائی کی حد مقرر ہونے کے باعث ہمیں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ کئی مرتبہ تو ہمیں گدھوں پر پانی لاد کر لانا پڑتا ہے۔ لیکن مشکلات کے باوجود ہم بیئر کی پیداوار جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ایک اور اہم مسئلہ یہ بھی ہے کہ فلسطینی علاقوں میں نہ تو کوئی بندرگاہ ہے اور نہ ہی ہوائی اڈہ۔ دیگر مصنوعات کی طرح ندیم کو بیئر بھی اسرائیل کے ذریعے برآمد کرنا پڑتی ہے۔ ندیم کے مطابق، ’’اسرائیلی بندرگاہوں کے ذریعے بیئر کی برآمد میں طویل وقت لگتا ہے۔ اسرائیلی حکام پہلے تمام سامان کی جانچ پڑتال کرتے ہیں جس میں اکثر اوقات بہت زیادہ وقت صرف ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

ندیم خوری کا بیٹا امریکا کی ہارورڈ یونیورسٹی سے پڑھ کر وطن لوٹا ہے۔ اب اس نے بھی وائن کی فیکٹری شروع کی ہے۔ یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ کیا بیئر اور وائن فلسطین اور اسرائیل کے مابین امن کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined