طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 13 فروری کی شب یہ بتایا کہ 18 فروری کو اسلام آباد میں امریکی نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ تاہم امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو ’’کسی بات چیت میں شرکت کے لیے کوئی باقاعدہ دعوت نامہ نہیں ملا‘‘۔
Published: undefined
طالبان کے ترجمان کی طرف سے اعلان کردہ یہ مذاکرات طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان قطر میں طے شدہ ملاقات سے ایک ہفتہ قبل ہو رہے ہیں۔ مجاہد کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں تاہم یہ کہا گیا ہے کہ قطر میں 25 فروری کو طے شدہ مذاکرات بھی شیڈول کے مطابق ہوں گے۔
Published: undefined
ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ طالبان کے نمائندے پاکستانی وزیراعظم عمران خان سے بھی ملیں گے اور ’’پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پر سیر حاصل گفتگو کریں گے۔‘‘
Published: undefined
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں طالبان اور امریکا کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کی بات کہی گئی ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ ملاقات افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب زلمے خلیل زاد سے ہو گی یا نہیں۔
Published: undefined
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے افغانستان میں تعینات امریکی فوج کی نصف تعداد کو واپس بلانے کے اعلان کے بعد زلمے خلیل زاد افغان طالبان کے ساتھ مسلسل مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ گزشتہ ماہ قریب ایک ہفتہ تک قطر میں طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شریک رہے تھے جس کے بعد فریقین کی طرف سے اُن مذاکرات کو انتہائی حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
روئٹرز کے مطابق خلیل زاد نے قطر میں 25 فروری کو شیڈول مذاکرات سے قبل پاکستان کا دورہ بھی کرنا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران افغانستان میں امریکی سربراہی میں تعینات غیر ملکی افواج کی واپسی کے بارے میں کسی معاہدے سے قبل امریکا کی کوشش ہو گی کہ طالبان عسکریت پسندوں اور افغان سیکورٹی فورسز کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ کیا جائے۔
Published: undefined
طالبان یہ بات کئی مرتبہ دہرا چکے ہیں کہ وہ کسی بھی جنگ بندی معاہدے سے قبل افغانستان میں تعینات غیر ملکی افواج کی مکمل واپسی چاہتے ہیں تاہم وہ ملک کی تعمیر نو کے لیے غیر فوجی بیرونی امداد کو خوش آمدید کہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined