عالمی خبریں

سوئٹزرلینڈ واقع سینٹ گالین میں برقع پر مکمل پابندی کی کوششیں تیز

سینٹ گالین میں ایک رائے شماری کے دوران 67 فیصد لوگوں نے برقع پر مکمل پابندی کے حق میں ووٹنگ کی ہے۔ اس رائے شماری کے بعد یہاں برقع کے خلاف قانون بنانے کی کارروائی تیز ہو گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سوئٹزرلینڈ کے سینٹ گالین میں گزشتہ اتوار کو مقامی لوگوں کے لیے خاص ووٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا جس کا مقصد یہ جاننا تھا کہ کتنے لوگ یہاں حجاب پر پابندی چاہتے ہیں اور کتنے لوگ نہیں۔ برقع پر پابندی کے لیے ہوئی اس ووٹنگ میں علاقے کے 36 فیصد لوگوں نے حصہ لیا جس میں تقریباً 67 فیصد ووٹروں نے برقع پر پوری طرح پابندی لگانے کے حق میں اپنی رائے دی ہے۔ 33 فیصد لوگوں کا ماننا ہے کہ اس پر مکمل پابندی نہیں لگنی چاہیے۔

دراصل دو سال قبل جنوبی تیچینو علاقہ میں برقع اور دیگر مسلم نقابوں پر پابندی عائد کرنے کے لیے قانون پاس کیا گیا تھا اور اسی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سینٹ گالین بھی برقع پر پابندی لگانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ سینٹ گالین میں برقع مخالفین کا کہنا ہے کہ چہرہ نقاب میں رہنے کی وجہ سے عوامی سیکورٹی یا مذہبی و سماجی امن کو خطرہ پہنچتا ہے اس لیے ان کے خلاف سخت قانون بنایا جانا چاہیے۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ اتوار کو لوگوں کا ذہن جاننے کے لیے ووٹنگ کرائی گئی تھی۔

Published: 25 Sep 2018, 8:05 PM IST

سوئٹزرلینڈ کا سب سے بڑا اسلامی ادارہ ’اسلامی سنٹرل کاؤنسل‘ سینٹ گالین میں ہو رہی کوششوں کے سخت خلاف ہے۔ اس نے مقامی مسلم خواتین سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے چہروں کو نقاب سے ڈھکنا جاری رکھیں اور اس میں کسی طرح کی جھجک محسوس نہ کریں۔ اسلامی سنٹرل کاؤنسل نے سینٹ گالین میں برقع کے خلاف ہوئی رائے شماری کو ’اسلاموفوبیا‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پورے معاملے پر اپنی نظر بنائے ہوئے ہیں اور اگر کسی طرح کی پابندی لگائی گئی تو قانونی کارروائی کرنے پر غور کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سوئٹزرلینڈ کی حکومت نے گزشتہ سال ملک گیر برقع پابندی سے متعلق پیش قدمی کی مخالفت کی تھی اور حکومت کا اس معاملے میں کہنا تھا کہ اس طرح کے معاملوں پر علاقائی سطح پر غور کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل 2016 میں اس یوروپی ملک کے ٹیسینو ریاست میں مکمل حجاب پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہاں اگر کوئی خاتون اس پابندی کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اس پر 104 ڈالر سے 10400 ڈالر تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

Published: 25 Sep 2018, 8:05 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Sep 2018, 8:05 PM IST