تل ابیب میں مظاہرین نے اسرائیلی پرچم اٹھا رکھے تھے جب کہ وہ وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ بینجمن نیتن یاہو اسرائیلی تاریخ کے ایسے پہلے وزیراعظم ہیں، جو اقتدار میں ہیں اور جن پر دھوکا دہی، رشوت ستانی اور اعتماد کی خلاف ورزی کی فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے۔
Published: undefined
یہ احتجاجی مظاہرے اسرائیل کی 'موومنٹ فار کوالٹی گورنمنٹ اِن اسرائیل‘ کی طرف سے منظم کیے گئے تھے اور شرکاء نے 'مضبوط اسرائیل اور مضبوط جمہوریت‘ کے حق میں بینرز اٹھا رکھے تھے۔ چند روز پہلے اسرائیل کی ایک خاتون استاد نے بھی کلاس روم سے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی تصویر اتار دی تھی اور یہ واقعہ اسرائیلی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا تھا۔ اس خاتون ٹیچر کا موقف تھا کہ کوئی بدعنوان سربراہ حکومت بچوں کے لیے رول ماڈل نہیں ہو سکتا۔
Published: undefined
دوسری جانب نتین یاہو ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے سے انکار کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ ان کے خلاف 'بغاوت کی ایک منظم کوشش‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ تب تک مستعفی نہیں ہوں گے، جب تک انہیں سزا نہیں سنائی جاتی۔
Published: undefined
گزشتہ منگل کے روز نیتن یاہو کی حمایت میں بھی تقریباً پانچ ہزار افراد نے تل ابیب میں ایک ریلی نکالی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس حوالے سے اسرائیلی عوام تقسیم کا شکار ہو چکے ہیں۔ نیتن یاہو اسرائیل کے طویل ترین عرصے تک برسراقتدار رہنے والے وزیراعظم ہیں۔
Published: undefined
یہ بھی اہم ہے کہ نیتن یاہو کو اپنی سیاسی جماعت لیکوڈ پارٹی کے اندرونی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ لیکوڈ پارٹی کے ایک سینیئر سیاستدان گیدون ساعر نے مطالبہ کر رکھا ہے کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل پارٹی کی قیادت کے لیے بھی انتخابات کرائیں جائیں۔ ساعر کو بیس برس قبل سیاست میں نیتن یاہو ہی لائے تھے۔
Published: undefined
پارلمیانی نشستوں کے اعتبار سے اسرائیل کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گینٹس نے بھی کہا ہے کہ الزامات عائد کیے جانے کے بعد نیتن یاہو کے پاس اخلاقی اعتبار سے اختیار نہیں رہا کہ وہ قوم کی تقدیر کے فیصلے کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined