عالمی خبریں

امریکہ کا روس کے ساتھ ایٹمی ہتھیاروں کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان، روس کا انتباہ

روس نے خبردار کیا ہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں روس کے ساتھ کیے گئے جوہری ہتھیاروں سے متعلق آئی این ایف معاہدے سے امریکی دستبرداری کا اعلان ایک خطرناک پیش رفت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

روس کےنائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے روس کی سرکاری نیوز ایجنسی تاس کو بتایا، ’’یہ ایک خطرناک اقدام ہو گا۔ مجھے یقین ہے کہ عالمی برادری کے لیے یہ امریکی فیصلہ نہ صرف نا قابل فہم ہو گا بلکہ اس کی شدید مذمت بھی کی جائے گی۔‘‘

Published: undefined

ریابکوف نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ معاہدہ جوہری ہتھیاروں کے تناظر میں عالمی سیکورٹی اور اسٹریٹیجک استحکام کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔

Published: undefined

روس نے امریکا کی جانب سے ’بلیک میل‘ کیے جانے کی اُن کوششوں کی بھی مذمت کی جن کے ذریعے وہ رعایتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔

Published: undefined

ریابکوف نے اپنے ایک اور بیان میں کہا،’’ اگر امریکا اسی طرح بد سلیقہ اور پریشان کُن طریقوں سے بین الاقوامی معاہدوں سے باہر نکلتا رہا تو ہمارے پاس عسکری ٹیکنالوجی سمیت متبادل اقدامات کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہو گا۔ تاہم ہم اس انتہا تک نہیں جانا چاہتے۔‘‘

Published: undefined

امریکی صدر نے گزشتہ روز روس کے ساتھ تین عشروں پرانا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئےکہا تھا کہ روس اس معاہدے کی کئی برسوں سے خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ معاہدہ امریکا کے ليے نئے ہتھیار بنانے میں رکاوٹ ہے۔ ان کے بقول اگر چین اور روس ہتھیاروں کی پیداوار روکنے پر آمادہ نہیں ہوتے تو امریکا بھی جلد ہی نئے ہتھیار تیار کرنا شروع کرے گا۔

Published: undefined

سن 1987 میں امریکا اور سوویت یونین کے مابین کم اور درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے جوہری اور روایتی طرز کے میزائلوں پر پابندی کا ایک معاہدہ ’انٹر میڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی‘ یا آئی این ایف طےکیا گیا تھا۔ اس ٹریٹی پر اُس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن اور سوویت رہنما میخائل گورباچوف نے دستخط کیے تھے۔

Published: undefined

امریکی حکام کا ماننا ہے کہ روس آئی این ایف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زمین سے فائر کیے جانے والے میزائل نظام کی تیاری میں مصروف ہے جس سے وہ یورپ پر مختصر وقت میں جوہری حملہ کرنے کے قابل ہو جائے گا۔

Published: undefined

روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے تاہم ان امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے واشنگٹن حکومت ہی کو معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر مورد‍ الزام ٹھہرایا ہے۔ ریابکوف نے آج اتوار 21 اکتوبر کو ایک بیان میں کہا کہ روس نے اس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اس پر سختی سے عمل کیا ہے۔

Published: undefined

دوسری جانب امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن آج ماسکو پہنچ رہے ہیں۔ ریابکوف نے بولٹن کی آمد کے تناظر میں کہا، ’’ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی سلامتی کے قومی مشیر کے ساتھ آئندہ دو روز میں ہونے والی ملاقاتوں میں وہ ہم پر واضح کریں گے کہ جوہری ہتھیاروں کے معاہدے کے سلسلے میں امریکا حتمی طور پر کس سمت میں چلنا چاہتا ہے۔‘‘

Published: undefined

سن 1987 میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت زمین سے درمیانی فاصلے پر مار کرنے والے میزائلوں پر پابندی عائد کی گئی تھی اور یہ فاصلہ پانچ سو سے پانچ ہزار پانچ سو کلو میٹر ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined