عالمی خبریں

ماں نے اپنے ہی بیٹے کا کیا قتل، پولس نے کیا گرفتار

امریکی ریاست کیلیفورنیا میں ایک عورت پر اپنے بیٹے کو قتل کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ یہی خاتون ایک دوسری ریاست مونٹانا میں ایک کم سن بچے کو ڈبونے کے الزام کا سامنا کرتی رہی ہے۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی 

شیری رینی ٹیلناس کی عمر 45 برس ہے اور اُسے پولس نے سان فرانسسکو شہر کے جنوب میں پورٹے ول نامی گاؤں سے حراست میں لیا ہے۔ اس عورت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے 12 سالہ بیٹے کے ساتھ 7 سالہ بیٹے جیکسن ٹیلناس کو بھی نہر میں پھینک دیا تھا۔

Published: undefined

کیلیفورنیا کے حکام کے مطابق نواحی علاقوں کے انتظامی اہلکار کے نائبین کو ایک زرعی نہر کے کنارے سے دو بے ہوش بچے ملے، جنہیں فوری طور پر اسپتال پہنچایا گیا۔ ہسپتال حکام نے ان میں سے بارہ سالہ لڑکے کی موت کی تصدیق کر دی اور پوسٹ مارٹم کے مطابق اس کی ہلاکت پانی میں ڈوبنے سے ہوئی ہے۔ ہلاک ہونے والے بچے کے 7 سالہ بھائی کو اسپتال حکام نے ہنگامی طبی امداد کے تحت بچا لیا ہے۔

Published: undefined

بچ جانے والا بچہ پولس کی نگرانی میں ہے اور اُس کا علاج جاری ہے۔ سات سالہ بچے کی جسمانی حالت کے بارے میں پولس یا اسپتال حکام نے کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے۔ اس سارے معاملے کی چھان بین ابھی جاری ہے۔

Published: undefined

یہ امر باعث افسوس ہے کہ شیری رینی ڈوب کر مرنے والے بچے کو گیارہ برس قبل بھی ڈبو کر مارنے کی کوشش کر چکی ہے۔ اسی جرم کے تحت مونٹانا میں اُس پر مقدمہ بھی چلایا گیا تھا۔

Published: undefined

ٹیلناس فیملی ایک برس قبل ہی پورٹے ول کے گاؤں منتقل ہوئی تھی۔ اس باعث گاؤں کے لوگ اُن کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ شیری رینی ٹیلناس کو گاؤں کے کسی فرد کی جانب سے پولس کو اطلاع دینے کے بعد گرفتار کیا گیا۔ فون پر پولس کو بتایا گیا کہ اس نے شیری رینی کو پراسرار انداز میں اپنے دو بچوں کو مکئی کے کھیت میں زبردستی لے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

Published: undefined

امریکی ریاست مونٹانا کی منرل کاؤنٹی کی عدالت میں سن 2008 میں اپنے بیٹے کو ڈبونے کی کوشش کرنے کے مقدمے میں شیری رینی نے بتایا تھا کہ اُسے برے خیالات کے علاوہ عجیب و غریب آوازیں سنائی دیتی تھیں کہ بچے کو مار دو اور اُس نے انہی کے اثرات میں ایسا کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined